انٹرنیت کی جزوی اور مشروط بحالی سے قبل حکام نے ایک لسٹ جاری کی جس میں وہ ویب سائٹس شامل ہیں جن تک رسائی کی اجازت دی گئی ہے۔
اس فہرست کو ’وائٹ لسٹ‘ کہا گیا ہے جبکہ اس سے باہر رہنے والی سبھی ویب سائٹس بلیک لسٹ میں رکھی گئی ہیں۔ حکام کیلئے یہ صورت حال مضحکہ خیز بن گئی ہے کیونکہ دنیا میں کروڑوں ویب سائٹس ہیں اور محض چند درجن ویب سائٹس کو وائٹ لسٹ میں شامل کرکےانٹرنیٹ کی بحالی کا دعویٰ ہدف تنقید بن رہا ہے۔ حکام اب سوچ رہے ہیں کہ وہائٹ لسٹ کے بجائے بلیک لسٹ جاری کی جائے تاکہ پیدا شدہ ہزیمت کا کسی حد تک ازالہ کیا جاسکے۔
ای ٹی وی بھارت سے کیمرے پر نہ آنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ کے ایک سینئر آفیسر کا کہنا تھا کہ "ہمارے پاس صحافیوں، تاجر، طلباء اور دیگر شعبوں سے وابستہ افراد کی جانب سے شکایتیں موصول ہو رہی ہیں کہ سست رفتار انٹرنیٹ اور وائٹ لسٹ میں ضروری ویب سایٹ شامل نہ ہونے کی وجہ سے صارفین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے''۔
انہوں نے کہا کہ ویب سائٹس کی تعداد تقریباً لامحدود ہے اور اطلاعات پر سب کا برابر حق ہے۔ اس لیے انتظامیہ وائٹ لسٹ کی جگہ اب ویب سائٹس کو بلیک لسٹ کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ویب سایٹ کو بلیک لسٹ کرنے سے انتظامیہ کے لیے بھی کافی آسانی رہے گی۔ پہلے مرحلے میں 400-500 ویب سایٹ بلیک لسٹ کی جائے گی ان میں سوشل میڈیا ویب سائٹس بھی شامل ہونگی۔ بعد میں اگر کسی ویب سایٹ کے خلاف غلط خبروں کی تشہیر کرنے یا قوانین کی خلاف ورزی کی شکایت موصول ہوئی تو اس کو بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔ "