بانڈی پورہ کے آجر علاقے میں کشمیری پنڈت خاتون 80 سالہ جے کشوری کی موت کل رات دیر گئے واقع ہوئی تھی آج الصبح جوں ہی جے کشوری کے موت کی خبر علاقے میں پھیل گئی تو علاقے کی ساری مسلمان برادری وہاں پہنچ گئی اور آخری رسومات کی ادائیگی میں مقامی پنڈت بھائیوں کے ساتھ جُٹ گئے۔
کشمیر کا روایتی بھائی چارہ آج بھی برقرار
بانڈی پورہ کے آجر علاقے میں آج پھر ایک بار کشمیر کا روایتی بھائی چارہ دیکھنے کو ملا جب علاقے میں ایک کشمیری پنڈت خاتون کی موت کے بعد مقامی مسلمان سامنے آئے اور انہوں نے میت کو شمشان گھاٹ پہنچانے کے علاوہ دیگر رسومات میں پنڈت برادری کا ساتھ نبھایا۔
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ سڑکوں سے برف ہٹانے میں جُڈ گئے جب کہ کچھ لوگ مرحوم جے کشوری کے آخری سفر کی تیاریوں میں لگ گئے۔
اس موقعے پر مسلمانوں کا کہنا تھا کہ یہ کسی پنڈت کی ماں نہیں گزر گئی ہے بلکہ انھیں لگتا ہے کہ وہ سب ماں سے محروم ہوگئے ہیں۔
جے کشوری کی موت کے دوران اے ڈی سی بانڈی پورہ ظہور احمد میر ڈی ایف او بانڈی پورہ شبیر احمد بھی موقع پر پہنچ گئے اور انھوں نے لواحقین کی ڈھارس بندھانے کے علاوہ علاقے میں سڑک سے برف ہٹانے اور شمشان گھاٹ کی صفائی کرانے کے کام کی نگرانی کی ۔
اس موقع پر علاقے میں بسر کر رہے چند کشمیری پنڈتوں کا کہنا تھا کہ وہ صدیوں سے آپسی بھائی چارے سے رہ رہے ہیں اور یہ آپسی بھائی چارہ آگے بھی جاری رہے گا۔
واضح رہے بانڈی پورہ کے آجر علاقے میں کشمیری پنڈتوں کی سب سے زیادہ تعداد آباد تھی تاہم آج کل اس علاقے میں چند پنڈت گھرانے اپنے دن گزار رہے ہیں۔