پلوامہ میں جگہ جگہ پر خاردارتار لگی ہوئی ہے جبکہ ضلع میں آنے اور جانے والوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ذاکررشید بھٹ کیسے ذاکر موسیٰ بنا؟
ذاکر راشد بھٹ جنوبی کشمیر کے ترال علاقے کے نور پورہ میں پیدا ہوئے تھے۔ اس کے والد عبدالرشید بھٹ تھے ، جو کہ ایک سرکاری محکمہ میں بحیثیت سینئر انجینئر کام کررہے تھے۔
ذاکر موسیٰ کی پہلی برسی پر پلوامہ میں سخت بندشیں
شدت پسند تنظیم انصارغزوۃ الہند کے بانی ذاکر موسیٰ کی پہلی برسی کے موقع پر جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
موسیٰ نے چندی گڑھ کے رام دیو جندال کالج میں تعلیم حاصل کی تھی لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر 2013 میں اس نے وہ کالج چھوڈ دیا اور 2013 میں ہی عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین میں شمولیت احتیار کی۔ برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد اسے حزب المجاہدین کا کمانڈر بنا دیا گیا تھا۔
اگست 2016 میں موسیٰ نے اپنی پہلی ویڈیو جاری کی۔ اس ویڈیو کے بعد اسے تعلیم یافتہ عسکریت پسند قرار دیا گیا۔
2017 میں موسی نے مسئلہ کشمیر کو اسلامی حکمرانی کے قیام کے مذہبی مقصد کے بجائے سیاسی تنازعہ قرار دینے پر حریت رہنماؤں کے سر قلم کرنے کی دھمکی دی تھی۔ انہوں نے انہیں انتباہ کیا کہ وہ کشمیر میں شریعت کے نفاذ میں کانٹا نہ بنیں۔
وہیں اس ویڈیو کے بعد ہی حزب المجاہدین نے موسیٰ کے اس ویڈیو بیان کے بعد فوری طور پر خود سے الگ کردیا جس کے بعد موسٰی نے تنظیم چھوڑ دی۔
2017 میں اس گروپ نے اس دعوے کی حمایت کرتے ہوئے اپنے عوامی بیانات کی حمایت کرنے سے انکار کرنے کے بعد اس گروپ کو چھوڑ دیا تھا کہ کشمیر میں جدوجہد اسلام کے لئے تھی ، سیاسی مقاصد کے لئے نہیں جس کے بعد انصار غزوۃ الہند عسکری تنظیم سامنے آئی۔
جولائی 2017 میں ذاکر موسی عسکریت پسند کمانڈر ابو دجانہ اور عارف لیہاری کی ہلاکت کے بعد انصارغزوۃ الہند کے سربراہ بنے۔
موسیٰ نے اپنے پیش رو برہان وانی کی طرح کشمیری پنڈتوں کو اپنے وطن واپس جانے کو کہا۔ انہوں نے سال2016 میں برہان وانی کے ہلاک ہونے کے بعد جاری ہونے والی ایک ویڈیو کے دوران بتایا ' ہم کشمیری پنڈتوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے گھر واپس جائیں اور ان کے تحفظ کی ذمہ داری قبول کی تھی۔'
ذاکر راشد بھٹ کو 11 گھنٹے کے آپریشن کے بعد ہلاک کیا گیا۔ 23 مئی 2019 کو جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں ہونے والے ایک تصادم میں سکیورٹی فورسز نے اسے ہلاک کردیا۔
وہیں ان عسکریت پسندوں کے اعلیٰ کمانڈروں کی ہلاکت کے بعد فوج کی جانب سے وادی کشمیر میں آئے روز دوجنوں دیہات میں محاصرہ ہوتا ہے اور اس دوران اؤ جی ڈبلیوز کو گرفتار کرنے کا دعوٰی کیا جاتا ہے۔ تاہم پتھراؤ کے واقعات میں نمایاں کمی نظر آرہی ہے۔