جی ہاں آجکل شہرو دیہات میں ایک جانب شین جنگ کی پرانی روایت دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ وہیں دوسری جانب فن مجسم سازی کے علاوہ برف سے بنائے گئے اس طرح کے عجیب و غریب نموے بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔
وادی میں نوجوان برف کو ہی بنارہے ہیں اپنی تفریح کا سامان گلی کوچوں، پارکوں، سڑک کے کناروں اور گھر کے صحن میں برف جمع ہونے سے تفریح کے طور بچوں کے ساتھ ساتھ نوجوان بھی مجسم سازی میں مشغول نظر آرہے ہیں۔
کسی جگہ برف کے اگلو بنائے گئے ہیں اور کہیں پر برف سے فنکاری کی گئی۔ اس طرح کے خوبصورت نمونے بڈگام کے مضافاتی علاقے کرالہ پارہ میں برف سے بنائی گئی یہ گاڑی کچھ دنوں تک لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی رہی۔
اس کو دیکھنے کے لیے نہ صرف مقامی لوگ جوق در جوق آ رہے ہیں بلکہ ارد گرد کے کئی علاقوں سے بچے بھی اس فنکاری کو دیکھے بغیر نہ رہ سکے اور بڑے کیا بچے بھی اسے اپنے کیمروں میں قید کرتے دیکھے گئے۔
اس برف کی خوبصورت گاڑی کو زبیر احمد ڈار نامی مقامی نوجوان نے بنایا ہے۔
زبیر کا کہنا یے کہ اگچہ اس سے قبل بھی انہوں نے اس طرح کے کئی نمونے بنائے ہیں تاہم برف کے ساتھ کھیلنے اور نئی نئی چیزوں کا تجربہ کرنا انہیں بے حد پسند ہے۔.
برفباری کے ان ایام میں کرکٹ، فٹ بال یا دیگر قسم کے کھیل میدانوں میں برف کی سفید چادر پر کھیلے نہیں جا سکتے ہیں۔ جس وجہ سے بڑے بچوں کے ساتھ ساتھ نوجوان بھی دن میں برف کو ہی کچھ دیر کے لیے اپنی تفریح کا سامان بنا لیتے ہیں اور اس لیے کہیں پر بچے شین جنگ یعنی برف کے گولے ایک دوسرے پر پھینکتے دیکھے جارہے ہیں اور کہیں پر برف سے مجسم سازی کی جاتی ہے۔
زبیر کا ماننا ہے کہ اس طرح کی چیزیں بنانے سے کچھ دیر تک وقت بھی نکل جاتا ہے وہیں آرٹ سے دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں کو برف کے ذریعے بھی اپنا فن دکھانے کا موقع ملتا ہے۔
اگرچہ وادی میں برف کے دوران فن مجسم سازی کے طرح طرح نمونے بنانے کی روایت کافی پرانی ہے تاہم اس طرح کی فنی صلاحت سے اس میں مزید تقویت ملتی ہے۔