اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیری نوجوانوں پر کیلس تھینکس کا جنون سوار

دور جدید میں جسمانی فٹنس یا ورزش کے لیے نوجوانوں کا جم یا فٹنس سینٹرز جانا ایک عام بات ہے لیکن سرینگر میں کئی نو عمر لڑکوں کے لیے ان دنوں کیلس تھینکسCalesthenics کا جنون سر کے چڑھ بول رہا ہے-

By

Published : Mar 3, 2020, 8:27 PM IST

Updated : Mar 4, 2020, 11:00 PM IST

کشمیری نوجوانوں پر کیلس تھینکس کا جنون سوار
کشمیری نوجوانوں پر کیلس تھینکس کا جنون سوار

سرینگر لالچوک کی جوگیرس Joggers Park پارک میں ان دنوں اکثر نوعمر لڑکے اسکول یا کالج سے فارغ ہونے کے بعد یہاں جمع ہوتے ہیں اور کیلس تھینک مشقیں کرنے میں اپنا وقت صرف کرتے ہیں-

کشمیری نوجوانوں پر کیلس تھینکس کا جنون سوار

ای ٹی وی بھارت نے کئی ایسے نوعمر لڑکوں سے بات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ جسمانی فٹنس کے لیے کیلس تھینکس نامی اس جدید دور کی ورزش میں وہ اتنی دلچسپی کیوں رکھتے ہیں -

دلچسپ بات یہ ہےکہ گذشہ ایک برس سے یہ نوعمر لڑکے گروپ کی صورت میں جوگیرس پارک میں مسلسل کیلس تھینکس کا مظاہرہ کررہے ہیں اور نئے لڑکوں کو بھی سکھاتے ہیں-

سرینگر کے 18 سالہ یاور کا کہنا ہے کہ وہ اکثر اس پارک میں کیلس تھینکس کے لیے آتے تھے اور اس دوران ان کی ملاقات اس شعبے میں دلچسپی رکھنے والے کئی دیگر لڑکوں سے ہوئی جس کے بعد انہوں نے ایک گروپ تشکیل دیا اور اب وہ اکثر و بیشتر یہاں جمع ہوکر ایک ساتھ اس کھیل کا مظاہرہ کرتے ہیں-

اس گروپ میں شامل کئی دیگر لڑکوں کا ماننا ہے کہ کیلس تھینکس جسمانی و ذہنی نشوونما کے لیے ایک بہترین ذریعہ ہے جس میں فٹنس یا جم جانے کے بجائے یا کوئی پیسہ خرچ کئے بغیر جسمانی فٹنس کو برقرار رکھا جاسکتا ہے-

ان کا ماننا ہے کہ اس طرح سے بآسانی وزن کو بھی کم کیا جاسکتا ہے اور اس کے صحت و تندرستی سے متعلق دیگر ہزاروں فائدے ہیں -

اسی گروپ میں شامل عمران نامی ایک اور نوعمر لڑکا جو اس وقت گیارہویں جماعت میں زیر تعلیم ہے نے ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کیلس تھینک مشقیں کسی بھی جگہ کی جاسکتی ہے اس میں صرف کچھ سازو سامان کی ضرورت ہے جس میں زیادہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے- ہاں اس میں لگنے اور زخمی ہونے کا خطرہ پہلے پہلے ضرور رہتا ہے-

اس کے لیے صرف چند بار جن میں Pull up Bar، Dip Bar, Push up Bar, Jumping Ropes, Resistance Bands etc

جیسی چیزیں درکار ہوتی ہے جو کسی بھی پارک میں نصب کی جاسکتی ہے-

گروپ میں شامل مزمل نامی نوعمر لڑکے نے بتایا کہ کشمیر میں حکومت یا کھیل کود سے متعلق شعبے صرف فٹبال، کرکٹ یا دیگر کھیل کود پہ فوکس کرتی ہیں اور سیاحتی مقامات پہ بھی صرف سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے اقدامات کئے جاتے ہیں جبکہ ان مقامات پہ کیلس تھینکس کے لیے درکار بارز Bars کو بھی اگر نصب کیا جاتا تو کتنا بہتر ہوتا-

دلچسپ بات یہ ہے کہ سرینگر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ان نو عمر بچوں نے جو گروپ تشکیل دیا ہے وہ اب کیلس تھینکس کی ترکیبیں دوسرے بچوں کو سکھانے میں بھی مدد کرتے ہیں اور ائے روز اپنے گروپ میں مزید دوستوں کو شامل کرتے ہیں-

قابل تعریف ہے کہ انہوں نے خود اس حوالے سے یوٹیوب پر موجود ویڈیو اور دیگر فلموں سے کیلس تھینکس کی ترکیبیں سیکھی ہیں اور اب وہ اس میں کافی حد تک مہارت رکھتے ہیں-

ان کا ماننا ہے کہ اگر سرکار یا غیر سرکاری ادارہ ان کا تعاون کریں تو وہ اس کو عام کرنے میں کافی مدد کرسکتے ہیں-

Last Updated : Mar 4, 2020, 11:00 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details