دی فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر نے بدھ کے روز ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ 'گزشتہ سال کے اگست ماہ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکز کے زیرانتظام علاقے میں ہوئی پیش رفت سے 'کشمیر تنازع' بھارت، چین اور پاکستان کے درمیان سہ رخی مسئلہ بننے کے ساتھ ساتھ چین اور پاکستان کو بھارت کے خلاف کارروائی کرنے کی نئی وجہ ملی ہے۔'
امسال مئی میں تشکیل دیے گئے اس فورم نے اپنی پہلی رپورٹ جس کا عنوان 'جموں و کشمیر: انسانی حقوق پر لاک ڈاؤن کا اثر اگست 2019 - جولائی 2020' ہے، میں مرکزی حکومت اور جموں و کشمیر انتظامیہ پر نکتہ چینی کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پانچ اگست کے بعد لیے گئے فیصلوں نے لوگوں کو، خاص طور پر نوجوانوں کو شدید پریشان کر دیا ہے۔'
رپورٹ کے مطابق 'کشمیر متعدد طریقوں سے ہندوستانی جمہوریت کا لٹمس ٹیسٹ رہا ہے۔'
مجموعی طور پر سکیورٹی صورتحال کے نام سے ایک حصے کے تحت اس گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ 'پاکستان کی کشمیر کے تعلق سے گزشتہ سات دہائیوں سے چلائی جا رہی مہم میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے پانچ اگست کو لیے گئے فیصلے کے بعد جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے واقعات میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر بھی کشمیر کے حوالے سے مہم تیز کر دی ہے۔ انہوں نے ہند مخالف انفارمیشن وار فیئر کو بہتر بنانے کے لئے کشمیر سیلز بھی قائم کیے ہیں۔'
'چین کی اگست میں ہوئی تبدیلیوں کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو متحرک کرنے کی کوششیں اور مشرقی لداخ میں مداخلت نے بھارت حکومت کے لئے مزید سفارتی اور حفاظتی خدشات کا اضافہ کر دیا ہے۔'
70 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'انہوں نے بھارت، پاکستان اور چین کے مابین کشمیر تنازع کے سہ رخی ہونے پر روشنی ڈالی ہے، خاص طور پر جموں و کشمیر میں بھارت کے خلاف اسٹریٹجک چین ۔ پاکستان گٹھ جوڑ کو ایک نئی جہت ملی ہے۔'
یہ رپورٹ غیر سرکاری تنظیم کے حقائق سے متعلق اطلاعات کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے اور حکومتی ذرائع، میڈیا کو بھیجے گئے سوالات کے جوابات کے ساتھ ساتھ درخواستوں کے ذریعہ اور کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری جیسی صنعتوں کے اداروں سے جمع کی گئی معلومات کے جوابات پر بھی مرتب کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے سابق جج (ر) جسٹس مدن لوکور کے علاوہ، فورم کے ممبران میں معروف شخصیات جیسے ایئر وائس مارشل (ر) کپل کاک، میجر جنرل (ر) اشوک کمار مہتا، جسٹس (ر) اجت پرکاش شاہ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما اور اننت ناگ کے رکن پارلیمنٹ جسٹس (ر) حسنین مسعودی شامل ہیں۔
21 رکنی گروپ میں مورخ رام چندر گوہا، سابق سکریٹری خارجہ نروپما راؤ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) ایچ ایس ایس پانگ اور مصنفہ رادھا کمار بطور رکن شامل ہیں۔
فورم نے شہری تحفظ، بچوں اور نوجوانوں، صنعت و روزگار، صحت اور میڈیا سے متعلق 5 اگست کے فیصلے کے اثرات کا مطالعہ کیا ہے اور فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔