عسکری کمانڈر برہان وانی کی چوتھی برسی کے موقع پر انکے آبائی علاقے ترال میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور مین ٹاون ترال کی طرف جانے والے تمام راستوں سیل کر دیا گیا ہے۔
برہانی وانی کے آبائی علاقے میں بندشیں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق ترال ٹاون کی طرف رخ کرنے والی گاڑیوں اور افراد کی باریکی سے تلاشی لی جا رہی ہے۔ ترال بالا کے مین چوک اور بس اسٹینڈ ترال میں سکورٹی فورسز اور پولیس کی بڑی تعداد کو تعینات کیا گیا ہے تاہم اب تک علاقے کے کسی بھی حصے سے ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ہے۔
اس دوران قصبے میں دکانیں بند ہیں اور ہڑتال سے زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
آج صبح نو بجے تک اگرچہ موبائل انٹرنیٹ سہولیات چل رہی تھیں جس کی وجہ سے عام لوگوں نے راحت کی سانس لی تھی تاہم اسکے بعد حکام نے موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی ہے۔
واضح رہے کہ برہان وانی 8 جولائی سنہ 2016 ککرناگ کے بم ڈورہ گاؤں میں ایک مسلح تصادم کے دوران اپنے دو ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیے گئے تھے۔ ان کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں دو ماہ تک کرفیو نافذ رہا جبکہ مظاہروں اور مسلح مزاحمت کی ایک نئی لہر شروع ہوئی تھی۔
وہیں گزشتہ روز برہان وانی کی برسی کے موقع پر حریت رہنما سید علی گیلانی نے 8 جولائی کو ہڑتال کی کال دی تھی لیکن کشمیر پولیس نے ان کے خط کو فرضی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ گیلانی نے جاری نہیں کیا بلکہ یہ پاکستان سے جاری ہوا ہے۔
سید علی گیلانی کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال والے بیان کو شائع کرنے والوں پر جموں و کشمیر پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے۔
جموں و کشمیر پولیس نے منگل کو سینیئر علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ہڑتال کی کال کے متعلق بیان کو سرکولیٹ کرنے اور سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والے صارفین کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔