گزشتہ برس آج کے روز جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے لتہ پورہ میں سرینگر-جموں شاہراہ پر عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے عسکریت پسند عادل احمد ڈار نے سی آر پی ایف کے قافلے پر خودکش حملہ کرکے 40 اہکاروں کو ہلاک کیا تھا۔
بائیس سالہ عادل احمد ڈار ضلع پلوامہ کے گندی باغ گاؤں کا رہنے والا تھا اور وہ ایک سال قبل جیش محمد تنظیم میں شامل ہوئے تھے۔ کسی کشمیری عسکریت پسند کا خودکش حملے کرنا ایک حیران کن بات تھی۔
اس خطرناک حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے جیش محمد تنظیم پر شدید کاروائی کرکے انکے درجنوں کمانڈرز سمیت جیش سے وابستہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔
اس حملے سے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ تاہم بین الاقوامی ممالک کی ثالثی کے بعد ان دونوں ہمسایہ ممالک کے بیچ جنگ کے خطرات تو ٹل گئے لیکن دونوں ممالک کے رشتے تعطل کے شکار ہوگئے اور آج بھی دونوں کے درمیان تلخی برقرار ہے۔
سیکورٹی فورس نے اس حملے کے بعد فوجی قافلوں کو محفوظ رکھنے کیلئے سرینگر جموں شاہراہ پر شہریوں کی گاڑیوں کے چلنے پر کئی ہفتے پابندی عائد کر دی جس پر سیاسی اور عوامی حلقوں میں شدید ناراضگی ظاہر کی گئی۔
سیکورٹی فورسز نے اس شاہراہ کو مزید حملوں سے محفوظ رکھنے کیلئے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لاکر کسی بھی عام گاڑی کو فوجی قافلوں کے درمیان چلنے پر پابندی عاید کی جو آج بھی برقرار ہے۔
ادھر لتہ پورہ علاقے کے لوگ آج بھی اس حملے کے بعد خوف زدہ ہیں۔ اس علاقے میں قائم بازار ایک برس گزرنے کے بعد بھی سنسان دکھائی دے رہے ہیں۔