سابق ٹریڈ یونین رہنما اور سٹیزن کونسل ترال کے سربراہ فاروق ترالی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ 'ایک ایسے وقت میں جب جموں و کشمیر میں معاشی بحران کا گراف کافی حد تک بڑھ گیا ہے، ان حالات میں پراپرٹی ٹیکس آرڈیننس لانا نہ صرف مجموعی عوامی مفادات کے خلاف ہے بلکہ اس کی وجہ سے معاشرے میں مزید افلاس بڑھنے کا امکان ہے'۔
فاروق ترالی نے کہا کہ 'پراپرٹی ٹیکس لوگوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، ایک طرف مرکزی حکومت جموں و کشمیر کے عوام کو راحت پہنچانے کے لیے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے، وہیں دوسری جانب ایسے عوام کش فیصلوں کی وجہ سے عوامی حلقوں میں زبردست تشویش پیدا ہوئی ہے'۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'پہلے دفعہ 370 کی منسوخی اور اس کے بعد عالمی وباء کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کی معیشت پہلے ہی بہت کمزور ہوئی ہے جبکہ سیاحت بھی آخری ہچکولے کھا رہی ہےجو کہ کشمیر کی اقتصادیات میں ریڑھ کی ہڈی تصور کی جاتی ہے۔ لوگوں کو ایسے حالات میں پراپرٹی ٹیکس دینے پر مجبور کرنا جابرانہ اور عوامی کش فیصلہ ہے۔'
انہوں نے اپیل کی کہ اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے تاکہ لوگوں کے اضطراب کو کم کیا جائے۔