سکیورٹی ایجنسیز کا کہنا ہے کہ 'جموں و کشمیر میں پانچ اگست کے بعد عسکری کارروائیوں میں کمی آئی ہے۔' انہوں نے کہا کہ 'موبائل کالز اور انٹرنیٹ پر پابندی کے نتیجے میں نوجوانوں کو عسکریت پسندی میں شامل ہونے سے روکا گیا۔'
جموں کشمیر میں حفاظتی ایجنسیز کی ایک رپورٹ کے مطابق دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر کے صرف 25 افراد ہی عسکریت پسندی کا راستہ اپنائے ہوئے ہیں۔ وہیں اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں 114 عسکریت پسند مختلف تصادم آرئیوں میں ہلاک کیے گئے ہیں۔
جموں و کشمیر: عسکریت پسندی کی طرف راغب ہونے میں کمی جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینیئر آفیسر نے ای ٹی وی بھارت کو کیمرے پر نہ آنے کی شرط پر بتایا کہ 'پانچ اگست کو جموں و کشمیر کے خصوصی اختیارات کی تنسیخ کے بعد عسکریت پسندوں کی صفوں میں شامل ہونے والے افراد کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ جہاں 5 اگست سے قبل ہر مہینے تقریباً 14 افراد عسکریت پسند بنتے تھے آج صرف پانچ افراد ہی عسکری صفوں میں شامل ہو رہے ہیں'۔
عسکریت پسندی کی طرف راغب ہونے میں نمایاں کمی کی وجہ پر تفصیلاً بات کرتے ہوئے اُنہونے کہا کہ 'پہلے عسکریت پسندوں کے جنازوں پر ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کیا کرتے تھے۔ اور وہی اُن مناظر سے متاثر ہو کر معصوم نوجوان عسکریت پسند جماعتوں میں شامل ہوتے تھے۔ اب عسکریت پسندوں کے جنازوں پے صرف اُن کے رشتےدار ہی موجود ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے عسکریت پسندوں کی تعداد میں کافی کمی ہوئی ہے'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'تصادم آرائیوں کے دوران عسکریت پسندوں کی گھروالوں کو کئے گئے فون کالز بھی نوجوانوں کو غلط راستے پر چلنے کے لئے راغب کرتے تھے۔ تاہم اب مواصلاتی نظام پر پابندی کی وجہ سے سیکورٹی ایجنسیاں کافی نوجونوں کو عسکریت پسندی کی طرف مائل ہونے سے روک پائی ہیں'۔ انہوں نے کہا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں سیکورٹی اجنسیوں نے حالات کو قابوں میں رکھنے کے لئے مؤثر اقدامات اُٹھائے تھے۔
قبل ذکر ہے کہ پانچ اگست کے بعد تصادم آرائیوں کے 131 واقعات میں 114 عسکریت پسند، 19 حفاظتی اہلکار جبکہ 71 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔