چودہ سال قبل جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں دور افتاد گاؤں دودھ مرگ کے رہائشی غلام محمد گوجر ولد غفور نے جب اپنی ملکیتی ایک کنال زمین محکمہ تعلیم کو دی تب انہیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اس کے افراد خانہ میں دو کو محکمہ تعلیم میں ملازمت فراہم کی جائے گی۔
اس کے بعد غلام محمد گوجر نامی اس شھری نے گورنمنٹ مڈل سکول دودھ مرگ میں جھاڑو دینے کا کام شروع کیا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ چودہ سال کا لمبا عرصہ گزرنے کے باوجود نہ ہی غلام محمد کو زمین کا معاوضہ ملا اور نہ ہی نوکری کا وہ آرڈر جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔
حال ہی میں جب محکمہ تعلیم نے کنٹنجنٹ پیڈ ورکرس کا لسٹ منظر عام پر لایا تو اس میں غلام محمد کا نام درج نہیں تھا اور مزید حیرانی تو اسکو تب ہوئی جب اس اسکول میں نزدیکی گاؤں کے آدمی کو سی پی ڈبلیو ورکر کی حیثیت سے آرڈر نکالا گیا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے غلام محمد نے اس دن کو ملامت کیا جس دن اس نے یہ زمین محکمہ تعلیم کو دی تھی ۔