ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ہند نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کو سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لئے عندیہ دیا ہے اور بتایا جارہا ہے کہ عید سے قبل تمام سیاسی رہنماؤں کو رہا کیا جائے گا اور جو خانہ نظر بند ہے ان پر بھی عائد پابندیاں ختم کی جارہی ہیں۔
خیال رہے کہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، اپنی پارٹی ، سی پی آئی (ایم) ، پیپلز کانفرنس کے علاوہ تمام دیگر چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں مسلسل سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کرتی رہی ہیں -
کچھ روز قبل جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے وفد نے بھی محمد الطاف بخاری کی سربراہی میں لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقات میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ، پیپلز کانفرنس کے چیف اور سابق وزیر سجاد گنی لون کو بھی ممکنہ طور پر رہا کیا جائے گا اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی نقل وحرکت پر بھی پابندی ختم کردی جائے گی اور انہیں اپنی سیاسی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ کو سات ماہ سے زائد حراست میں رکھنے کے بعد حکومت نے رہا کیا تھا۔
یہ قدم ان کے والد فاروق عبد اللہ کے آزاد ہونے کے دو ہی ہفتوں کے بعد اٹھایا گیا تھا- اس کے بعد ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھی کشمیر میں حزب اختلاف کے سیاسی رہنماؤں پر پابندیوں میں نرمی لانے کا مطالبہ کیا تھا جو 5 اگست 2019 سے قید ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ کچھ علیحدگی پسند رہنما اور کارکنان جو عسکریت پسندی سے متعلق کچھ معاملات میں مطلوب نہیں ہیں انہیں بھی عید سے قبل رہا کیا جائے گا۔