وادی کشمیر میں سب سے بڑی ہند نواز سیاسی جماعتوں کے دفاتر ویران پڑے ہوئے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنان کو جیلوں میں قید رکھا گیا اور چند اعلیٰ رہنما نظر بند کیے گئے ہیں۔
کشمیر: ہند نواز سیاسی جماعتوں کے دفاتر ویران سیاسی رہنماؤں کو قید رکھنے کی وجہ سے یہ دفاتر ویران نظر آرہے ہیں اور یہاں پر چند اہلکاروں کے سوا کوئی اور نظر نہیں آ رہا ہے۔
ریاست جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دفعہ 370 کو کالعدم قرار دیے جانے کے فوراً بعد تین بار جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ڈاکٹر فاروق عبداللہ، ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی، وحید الرحمان اور سجاد لون کو بھی قید رکھا گیا ہے۔
ان اعلیٰ سیاسی رہنماؤں کو قید اور نظر بند کرنے کے ساتھ ساتھ وادی میں بندشیں عائد کرنے کے بعد سے ہی سرینگر میں موجود سیاسی جماعتوں کے دفاتر میں پارٹی کارکنان کی آمدورفت بند ہو گئی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے مرکزی دفتر میں صرف چار سکیورٹی اہلکار نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'دفتر اور عمارت کی صفائی پر مامور عملہ کے سوا کوئی اور نہیں آ رہا ہے۔'
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے دفتر کے باہر بھی ایسا ہی منظر ہے۔ وہاں موجود سکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ 'پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد کارکنان نے دفتر آنا ہی چھوڑ دیا ہے۔'