نرمل سنگھ کو جموں و کشمیر آئین کی دفعات کے تحت اس عہدے پر مقرر کیا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے کئی سیاسی رہنماوں نے سوال اٹھائے تھے کہ' اگر اسمبلی تحلیل، دفعہ 370 کو منسوخ اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے تو سنگھ کو اس عہدے پر فائز کیوں رکھا گیا ہے۔ '
محکمہ قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کے ذریعے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ' نرمل سنگھ 31 اکتوبر 2019سے جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے سے برطرف کیا گیا ہے۔'
واضح رہے کہ نرمل سنگھ پی ڈی پی - بی جے پی حکومت کے اتحاد کے خاتمے اور 20 جون 2018 کو گورنر راج کے نفاذ سے ایک ماہ قبل 10 مئی 2018 کو جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے طور پر منتخب ہوئے تھے۔
جموں و کشمیر کی تقسیم کے بعد بھی بی جے پی رہنما اسپیکر کی حیثیت سے اپنے عہدے پرفائز رہے اور 4 نومبر کو حکومت نے دو سالانہ 'دربار مو' کے بعد سرینگر سے جموں منتقل ہونے کے بعد اس عہدے کی حیثیت سے جموں کے دفتر میں حاضر رہے۔
اطلاعات کے مطابق نوٹیفکیشن میں نشاندہی کی گئی ہے کہ نرمل سنگھ کو جموں وکشمیر کے آئین کے سیکشن 57 کے تحت جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔
محکمہ قانون ، انصاف اور پارلیمانی امور کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 'جبکہ اس معاملے کی جانچ جموں و کشمیر کے ماہر ایڈووکیٹ جنرل کے ساتھ مشاورت سے کیا گیا ہے اور قانونی حیثیت سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر 31 اکتوبر سے تعمیر نو ایکٹ کے بعد جموں و کشمیر کومرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم ہونے کے بعد اس عہدے پر فائز نہیں رہسکتے ہے'۔