یہ بات اننت ناگ سے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سابق جسٹس حسنین مسعودی نے ایک انٹرویو میں کہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فاروق عبداللہ ان متعدد سیاستدانوں میں سے ایک ہیں جنھیں انتظامیہ نے حراست میں رکھا ہے۔5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر میں ہند نواز سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں، جن میں تین سابق وزرائےاعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کو نظر بند رکھا گیا۔
فاروق عبداللہ کو سرینگر میں گپکر روڈ پر واقع ان کی رہائش گاہ پر زیر حراست رکھا گیا ہے، جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔
حسنین مسعودی نے کہا کہ' ڈاکٹر فاروق عبداللہ سرینگر کے 20 لاکھ لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں، لوگوں کی آواز کو کس طرح دبایا جاسکتا ہے؟'
بتادیں کہ گذشتہ روز پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن لوک سبھا میں ہنگامہ ہوا ، جب حزب اختلاف نے رکن پارلیمان فاروق عبداللہ کی رہائی کا مطالبہ کیا۔