ملاقات کے دوران چیئرمین نے جموں و کشمیر میں موجودہ معاشی صورتحال اور اس دوران بینک کے مجموعی کام کاج کے بارے میں ملک کے مرکزی بینک کے گورنر کو آگاہ کیا۔
چیئرمین نے گورنر کو یہ آگاہی بھی دیےدی کہ جے کے بینک یہ ممکن بنارہا ہے کہ ریاست کے طول و ارض میں عوام الناس کو بغیر کسی تکلیف کے بینکنگ سہولیات پہنچائی جائے۔
انہوں نے جموں و کشمیر میں کاروباری و معاشی ترقی کے حوالے سے بینک کے آئندہ منصوبوں کے بارے میں بھی گورنر کو مطلع کیا ۔
چیئرمین نے کہا کہ جموں و کشمیر بینک خطے کے ہر فرد کی مالی خود کفالت کیلئے ہر وقت کوشاں رہے گا جس میں ہماری ترجیح کاروبار اور تجارت کی طرف رغبت رہی گی۔
اپنی یقین دہانی کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بینک مرکزی سرکار کی سپانسرڈ اسکیموں کو بڑھاوا دینے میں اپنا کلیدی رول نبھائے گا اور پرائم منسٹرس مُدھرا اسکیم کے تحت مستحق گاہکوںکو فراخدلی کے ساتھ قرضے فراہم کریگا۔
ریاست کی معاشی ترقی میں جموں و کشمیر بینک کے رول کو اجاگر کرتے ہوئے چیرمین نے کہا کہ 'ریاست میں اس بینک کا مارکیٹ شیئر65فی صد ہے اور ہمیں اس خطے کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کا پورا احساس ہے۔
جے کے بینک چیئرمین کے ساتھ میٹنگ کے دوران آر بی آئی گورنر نے ریاست جموں و کشمیر میں قائم تمام بینکوں کو ہر ممکن تعاون دینے کا یقین دلایا۔
چیئرمین نے آر بی آئی گورنر کو حال ہی میں منعقد سٹیٹ لیول بنکرس کمیٹی (SLBC ) کی خصوصی میٹنگ کے بارے میں بھی آگاہی دیدی جس میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ بینکوں سے قرضہ لینے والوں کو قرضے کی ادئیگی میں تین ماہ یعنی 90دنوں کی چھوٹ دی جانی چاہئے۔
اسکے علاوہ income recognition اور اثاثوں کی درجہ بندی یعنی asset classification کے قواعد و ضوابط میں بھی RBIکی اجازت سے چھوٹ ملنی چاہئے۔
اُس میٹنگ میں اس بات کی سفارش بھی شامل ہے کہ RBIکے ریلیف اقدامات کے حوالے سے جو ماسٹر سر کیولر اُن علاقوں کیلئے لاگوہے جہاں قدرتی آفات جیسی صورتحال کا سامنا ہوتا ہے اُسکا اطلاق ریاست جموں و کشمیر میں بھی ہونا چاہئے۔
آر بی آئی کی منظوری کے تابع اِن اقدامات سے یہ امید لگائی جاسکتی ہے کہ نہ صرف یہاں کے قرضداروں بلکہ یہاں کے سارے بینکوں کو موجودہ حالات سے نمٹنے میں راحت ملے گی اور در پیش مشکلات پر قابو پانے میں آسانی ہوگی۔