میر نے کہا ، "آئین کو ٹکڑوں میں تقسیم کیا جارہا ہے اور مہاراشٹر اس کی تازہ مثال ہے۔"
کانگریس قائد نے کہا کہ 'بی جے پی گورنر ہاؤس اور دیگر ایجنسیوں جیسے تمام اداروں کا غلط استعمال کر رہی ہے'۔
میر نے کہا کہ ’مہاراشٹر کے گورنر کو بھی دانشمندی کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا۔ یہ سب سے بڑا آئینی خرابی ہے‘ ۔
سابق ریاستی وزیر تعلیم اور پینتھرس پارٹی کے چیئرپرسن ہرش دیو سنگھ نے کہا کہ ’بی جے پی نے اقتدار کی ہوس میں اپنی تمام حدیں پار کردی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پارٹی کے پاس کوئی اصول نہیں ، کوئی نظریہ نہیں ہے اور اس سے کیا فرق پڑتا ہے صرف وہی طاقت ہے ، جس کے لئے وہ رشوت لیتے ہیں اور بلیک میل کرتے ہیں، انہوں نے سیاست کو گٹر کی سطح پر بدنام کیا ہے۔ انہوں نے جمہوریت کا مذاق اڑایا ہے‘۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے رہنما فردوس نے کہا کہ’ بی جے پی تمام آئینی دفعات کو ختم کررہی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا ، "قوم کو بیدار ہونا چاہئے اور بہت دیر ہونے سے پہلے گندی سیاست کو سمجھنا چاہئے۔"
بی جے پی کے جے کے یونٹ کے صدر رویندر رینا نے کہا کہ’ ان کی پارٹی اور شیو سینا نے مہاراشٹر میں اتحادیوں کی حیثیت سے انتخابات لڑے تھے اور یہ کہ مہاراشٹر کے لوگوں نے "اپنا مینڈیٹ ہمیں دیا تھا"۔
شیوسینا نے بالاصاحب ٹھاکرے کے اصولوں پر سمجھوتہ کیا اور کانگریس سے ہاتھ ملایا۔ لیکن آج بی جے پی نے این سی پی کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دی اور شیوسینا صرف خاموش تماشائی کی طرح دیکھتی رہی۔ جو کچھ ہوا ہے وہ مہاراشٹر کے لوگوں کے لئے اچھا ہے۔
رینا نے اپوزیشن کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ ’اجیت پوار نے بی جے پی کو اپنا تعاون دینے پر مجبور کیا تھا۔اجیت پوار جیسے لیڈر کو ڈرانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک بہت بڑا رہنما ، عوام کا قائد ہے ، جسے ڈرایا نہیں جاسکتا‘۔