تفصیلات کے مطابق سال 1984 میں چھچکوٹ ترال لفٹ اریگیشن اسکیم کا افتتاح کیا گیا اسکیم کا مقصد ترال کے ہزاروں کنال ہاٹیکلچر لینڈ کو آبپاشی سہولیات فراہم ہو سکے جسکے بعد اس اسکیم پر کام شروع ہوا اور ترال کے درجن بھر دیہات جن میں ہاری، پاریگام، بوچھو، کملا، سیموہ، رٹھسونہ، کویل، لری بل اور شکارگاہ قابل ذکر ہیں کی آبادی نے شادیانے بجائے لیکن انھیں کیا معلوم کہ اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لئے آدھی صدی بھی کم پڑ جائے گی اور حقیقت بھی یہی ہے کہ چھیالیس سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی یہ اسکیم اب تک تشنہ تکیمل ہے۔
رٹھسونہ ترال کے ایک مقامی شہری نثار احمد بٹ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس سکیم پر کام سال 1984 سے آج تک کروڑوں روپے صرف کیے گئے لیکن مقامی نہر میں پانی نہ آنے سے مالکان باغات مایوس ہو رہے ہیں اور جب متعلقہ حکام کو اس بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے تو وہ کذب بیانی سے کام لیتے ہیں ایک اور شہری غلام رسول نے بتایا کہ پانی نہ ہونے سے انکے باغات سوکھ رہے ہیں جبکہ سیبوں کی تیار فصل پانی کی عدم دستیابی سے ضائع ہو رہی ہے۔