برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ان کی برسی پر گزشتہ تین برسوں میں آج کے روز کشمیر میں علیحدگی پسندوں کی جانب سے ہڑتال کی کال پر دکانیں، کاروباری نظام اور دیگر شعبے بند رہتے تھے۔ تاہم آج چوتھی برسی پر وادی میں زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ اور کسی بھی علیحدگی پسند جماعت نے ہڑتال کی کال نہیں دی ہے۔
برہان وانی کی برسی پر کشمیر میں زندگی معمول پر اگرچہ سوموار کو سینئیر علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی کے نام سے منصوب ٹویٹر اکاونٹ سے 8 اور 13 جولائی کو لوگوں سے ہڑتال کرنے کی کال دی گئی تھی، لیکن کشمیر پولیس نے منگل کو گیلانی کے اہل خانہ کے ذرائع کا حوالہ دے کر اس کال کی تردید کی-۔
یہ اس طرح کا پہلا ایسا موقع ہے جب مقامی پولیس نے کسی علیحدگی پسند کے بیان کو فرضی قرار دے کر اس کی تردید کی ہو۔
یہ بھی پڑھیں
واضح رہے کہ گزشتہ سال 5 اگست کے بعد سے وادی کے بیشتر علحیدگی پسند رہنما ملک کے مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ پانچ اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو کلعدم کیا تھا اور جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
پولیس نے اس ضمن میں ان صارفین کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پر اس بیان کو سرکولیٹ کیا۔ وہیں انتظامیہ سے جنوبی کشمیر کے چار اضلاع، پلوامہ، اننت ناگ، شوپیان اور کلگام میں انٹرنیٹ معطل کیا ہے جبکہ برہان وانی کے آبائی علاقہ ترال میں بندشین نافذ کی ہے۔ سرینگر اور دیگر قصبوں میں کورونا وائرس لاک ڈاون کے شیڈول کے مطابق دکانیں اور گاڑیاں چل رہی ۔