جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافاتی علاقے لاوے پورہ میں بدھ کے روز تصادم میں ہلاک کیے گئے مبینہ عسکریت پسندوں کے لواحقین نے پولیس اور انتظامیہ سے ان کے بیٹوں کی لاشیں واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
لاوے پورہ تصادم سے متعلق یہ تصویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹرینڈ کر رہی ہے۔ اس تصویر میں دیوار پر برف سے ’ رٹرن دی باڈیز’ لکھا ہوا ہے۔
اس تصویر کو ہلاک شدہ افراد کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ٹویٹر پر جموں و کشمیر کے صحافی، کارکنان اور عام لوگ شیر کر رہے ہیں۔
ہلاک شدہ افراد کے لواحقین کی جانب سے آج برفباری کے شدرمیان جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ سے آ کر سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کرنے کے بعد سے ہی یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
ٹویٹر صارفین انتظامیہ سے تینوں نوجوانوں کی ہلاکت سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ٹویٹر پر ہیش ٹیگ ’رٹرن دی باڈیز’ ٹرینڈ میں کیوں؟ 10ہزار سے زیادہ ٹویٹز کے ساتھ ہیش ٹیگ ’رٹرن دی باڈیز’ دوسرت نمبر پر ہے اور رات کے آخر تک یہ سر فہرست ہوسکتا ہے۔ سری نگر میں مقیم ایک صحافی یشراج شرما نے سب سے پہلے گرافٹی 'ریٹرن دی باڈیز' شیئر کی۔
وہیں ہلاک شدہ مبینہ عسکریت پسند اطہر مشتاق کے والد کا بھی ویڈیو ٹویٹر پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا جارہا ہے۔
ٹویٹر صارفین اس تصویر کو شیر کرتے ہوئے مبینہ عسکریت پسندوں کی لاشوں کو ان کے اہل خانہ کو واپس کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 29 دشمبر کو لاوے پورہ تصادم کے بعد پولیس لگاتار دعویٰ کر رہی ہے کہ تینوں ہلاک شدہ نوجوان عسکریت پسند تھے، اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی بھی معاملہ درج نہیں تھا۔ وہیں ان کے لواحقین پولیس کے دعوے کو بےبنیاد قرار دے رہے ہیں۔
ان تینوں نوجوانوں اعجاز احمد گنائی، اطہر مشتاق وانی اور زبیر احمد لون کی لاشوں کو پولیس نے پلوامہ سے 125 کلومیٹر دور وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے سونہ مرگ میں دفن کیا ہے۔
وہیں آج سری نگر کی پریس کالونی میں ہلاک شدہ نوجوان اطہر مشتاق کے والد اور دیگر رشتہ داروں نے احتجاج کیا اور اپنے بیٹے کے جسد خاکی کو لوٹانے کا انتظامیہ سے مطالبہ کیا۔ احتجاج کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے سوشل میڈیا پر دو مختصر ویڈیوز جاری کیے جس میں چھپے ہوئے مبینہ عسکریت پسندوں کو تصادم کے دوران ہتھیار ڈالنے کو کہا گیا تھا۔