جموں و کشمیر پولیس نے پیر کو سوشل میڈیا پر دو مختصر ویڈیوز جاری کیے جس میں چھپے ہوئے مبینہ عسکریت پسندوں کو تصادم کے دوران ہتھیار ڈالنے کو کہا گیا تھا۔
لاوے پورہ تصادم: پولیس نے 'سرنڈر آفر' کی ویڈیوز جاری کیں ان ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے پولیس نے دسمبر مہینے کی 29 تاریخ کی رات اور تیس تاریخ کی صبح کو پھنسے ہوئے مبینہ عسکریت پسندوں سے خود سپردگی کرنے کی گزارش کی تھی۔
لاوے پورہ تصادم: پولیس نے 'سرنڈر آفر' کی ویڈیوز جاری کیں سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے پہلے ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دسمبر مہینے کی 29 تاریخ کو جب سکیورٹی فورسز نے سرینگر کے لاوے پورہ علاقے کو محاصرے میں لے لیا تو وہاں عسکریت پسندوں سے خودسپردگی کرنے کی گزارش کی گئی اور اس بات کی یقین دہانی بھی کی گئی کہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔
لاوے پورہ تصادم: پولیس نے 'سرنڈر آفر' کی ویڈیوز جاری کیں پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے دوسرے ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دسمبر مہینے کی تیس تاریخ کی صبح سکیورٹی فورسز نے دوبارہ پھنسے ہوئے عسکریت پسندوں سے باہر میدان میں آکر خود سپردگی کرنے کی گزارش کی۔
واضح رہے کہ لاوے پورہ تصادم کے دوران ہلاک ہونے والے تینوں افراد جنوبی کشمیر سے تعلق رکھتے تھے جن کی شناخت اعجاز مقبول، زبیر احمد لون اور اطہر مشتاق بانی کے طور پر ہوئی ہے۔
جہاں پولیس لگاتار دعویٰ کر رہی ہے کہ تینوں ہلاک شدہ نوجوان عسکریت پسند تھے، اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی بھی معاملہ درج نہیں تھا۔ وہیں ان کے لواحقین پولیس کے دعوے کو بےبنیاد قرار دے رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ پولیس نے حال ہی میں جاری کیے گئے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ 'تصادم آرائی فوج کو ملی جانکاری کے بعد شروع ہوئی تھی اور پولیس نے بعد میں اس کارروائی میں شمولیت کی تھی۔'
وہیں سکیورٹی فورسز کی مشترکہ کارروائی مکمل ہونے کے بعد جی او سی کیلو فور ایچ ایس ساہی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب بھی عسکریت پسندوں سے خود سپردگی کی گزارش کی گئی انہوں نے جوابی کارروائی میں سکیورٹی فورسز پر گولیاں چلائیں اور گرینیڈ بھی پھینکے۔
تاہم آج پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے دونوں ویڈیوز میں پھنسے ہوئے افراد کی جانب سے کوئی کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی۔
وہیں آج سری نگر کی پریس کالونی میں ہلاک شدہ نوجوان اطہر مشتاق کے والد اور دیگر رشتہ داروں نے احتجاج کیا اور اپنے بیٹے کے جسد خاکی کو لوٹانے کا انتظامیہ سے مطالبہ کیا۔