سینٹرل جیل کوٹ بلوال جموں میں بند قیدیوں نے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس برائے جیل خانہ جات کے نام کورونا وائرس کے پیش نظر مشروط رہائی کے لئے ایک مکتوب روانہ کیا ہے۔
مکتوب میں کہا گہا ہے کہ جیل میں اس مہلک ترین وائرس کے پھیلنے کے سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں وہیں دوسری طرف قیدی اپنے احباب و اقارب کے تئیں بھی از حد متفکر ہیں۔
یہ مکتوب جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے محبوس ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی نے تمام قیدیوں کی طرف سے لکھا ہے۔ مکتوب کو جیل سپرنٹنڈنٹ نے موصوف ڈائریکٹر جنرل کو بھیج دیا ہے۔
مکتوب میں کورونا وائرس کے بارے میں اجمالی تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے: 'کورونا وائرس کے سامنے دنیا کے ترقی یاقتہ ممالک بشمول امریکہ میڈیکل سائنس میں حیرت انگیز ترقی کے باوجود بھی بے بس نظر آرہے ہیں، دنیا میں لاکھوں لوگ اس کی زد میں آرہے ہیں، لوگ مررہے ہیں اس کے پیش نظر جیل میں بند قیدیوں کی ذہنی حالت کا اندازہ بہ آسانی لگایا جاسکتا ہے جنہیں اس وائرس سے متاثر ہونے کے سب سے زیادہ خطرات ہیں، قیدیوں کو اپنے احباب وا قارب کی فکر بھی لاحق ہے'۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اگر موجودہ حالات میں بھی قیدیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو اس کا مطلب ہے کہ انہیں موت کی دہلیز پر چھوڑ دیا گیا ہے جو انسانی تاریخ کا سب سے بڑا ظلم ہوگا۔
ڈی جی جیل خانہ جات کے نام اس مکتوب میں کہا گیا ہے کہ قیدی اپنے اعزا و قارب سے منقطع ہیں جس کے باعث وہ ناقابل برداشت ذہنی اور جسمانی کوفت میں مبتلا ہوئے ہیں۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ یہی آزمائش کی وہ گھڑی ہے جب ہر بنی نوع انسان کو بلا تفریق مذہب وملت، رنگ ونسل سوچ کر انسانوں کی بھلائی کے لئے ایک ہونا چاہئے کیونکہ اس وقت جملہ نسل انسانی کے وجود کو خطرات لاحق ہیں۔
قیدیوں نے مکتوب کی وساطت سے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ تاریخ کی اس نازک گھڑی پر فراخ دلی کا مظاہرہ کرکے قیدیوں کی مشروط رہائی کو منظوری دیں۔
قبل ازیں کوٹ بلوال جیل میں بند قیدیوں نے جموں و کشمیر ہائی کی خاتون چیف جسٹس جسٹس گیتا متل، محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری اور جموں و کشمیر پولیس سربراہ کے نام اپنے چار صفحات پر مشتمل مکتوب روانہ کیا تھا جس میں انہوں نے موجودہ حالات کے پیش نظر انسانی بنیادوں پر اپنی عارضی و مشروط رہائی کی اپیل کی تھی۔
واضح رہے کہ کوٹ بلوال جیل جموں میں بند قیدیوں میں سے بیشتر قیدی کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں جن میں سے اکثر کو وہاں متنازع قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بند رکھا گیا ہے۔
دریں اثنا عالمی سطح پر پھیلنے والے کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر وادی اور وادی سے باہر کے جیلوں میں بند کشمیریوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے 24 مارچ کو آٹھ ماہ کی نظربندی سے آزادی کے بعد کشمیریوں کی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: 'ہمارے جتنے سارے لوگ بند ہیں۔ چاہے وہ ریاست کے اندر بند ہوں یا ریاست کے باہر بند ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ اس مشکل حالات میں مرکزی حکومت ان پر رحم کرے اور انہیں گھر واپس لائے۔ ان کو رہا کرے'۔ عمر عبداللہ کے والد ڈاکٹر فاروق عبداللہ جنہیں اسی ماہ رہا کیا گیا، بھی اپنی رہائی کے بعد سے کشمیری قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔
گذشتہ ماہ کی 23 تاریخ کو نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر و رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے نام جموں و کشمیر اور ملک کی دوسری ریاستوں میں بند کشمیری قیدیوں کی رہائی کے لئے مکتوب روانہ کیا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی دختر التجا مفتی نے بھی جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو کے نام کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر ملک کے مختلف جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کی فوری رہائی کے مطالبے کو لے کر ایک مکتوب روانہ کیا۔