مبین شاہ کے بھائی نیاز شاہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'سپریم کورٹ میں سالسیٹر جنرل آف انڈیا نے مبین شاہ کے وکیل راماچندرن کی طرف سے دائر کی گئی عرضی کے جواب میں کہا کہ حکومت اس کیس میں کوئی دلیل پیش نہیں کرنا چاہتی ہے اور اس کیس کو نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'سپریم کورٹ میں نے سالیسٹر جنرل آف انڈیا نے کہا کہ حکومت مبین شاہ کے خلاف لگائے گئے الزامات کو خارج کر دیتی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں نے سالیسٹر جنرل آف انڈیا کے بیانات سننے کے بعد مبین شاہ کو رہا کرنے کا حکم صادر کیا۔
نیاز شاہ نے کہا کہ 'جموں و کشمیر انتظامیہ نے بھی پیغام دیا ہے کہ مبین شاہ کو آج رہا کیا جایا گا۔جموں و کشمیر انتظامیہ نے چند افسران کو آگرہ روانہ کیا ہے جہاں سے وہ مبین شاہ کی رہائی کے دستاویزات جیل انتظامیہ کو پیش کریں گے۔'
انکا کہنا تھا کہ 'سرینگر سے دلی آنے والی پرواز میں دیری ہونے کے باعث سرینگر سے سرکاری افسران دلی دیر سے پہنچے جس کی وجہ سے مبین شاہ کی رہائی آج ممکن نہ ہو سکی، تاہم انکو سنیچر کو آگرہ جیل سے رہا کیا جائے گا۔'
غور طلب ہے کہ پانچ اگست کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے فوراً بعد حکومت نے کشمیر میں سیاسی رہنماؤں سمیت کئی تاجروں کو بھی گرفتار کیا تھا۔
مبین شاہ کے علاوہ کشمیر اکنامک الائنس کے صدر یاسین خان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جو آج بھی پابند سلاسل ہے۔