اردو

urdu

ETV Bharat / state

طلباء کو نتائج جاننے کے لیے گیزٹ کا سہارا لینے پڑے گا

وادی کشمیر میں طویل انٹرنیٹ کی معطلی کی وجہ سے دسویں اور بارہویں جماعت کےطلبہ کو امتحانی نتائج جاننے کے لبے امسال گیزٹ کا ہی سہارا لینا پڑے گا۔

بورڈ نتائج معلوم کرنے کے لبے طلبہ کو نکلناپڑے گا رزلٹ گیزیٹ کی تلاش میں
بورڈ نتائج معلوم کرنے کے لبے طلبہ کو نکلناپڑے گا رزلٹ گیزیٹ کی تلاش میں

By

Published : Jan 1, 2020, 11:18 PM IST

نتائج آنے کے دن طلبہ وطالبات کو بازاروں میں رزلٹ گیزیٹ کی تلاش میں نکل کر قطاروں میں رہ کر منہ مانگی رقم کے عوض اپنے مارکس اور گریڈ وغیرہ پتہ کروانے پڑیں گے ۔

بورڈ نتائج معلوم کرنے کے لبے طلبہ کو نکلناپڑے گا رزلٹ گیزیٹ کی تلاش میں

دسویں جماعت کے امتحانی نتائج جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی ویب سائٹ کے علاوہ انڈیا رزلٹ ڈاڈکام (indiaresults.com) پر دستیاب ہوتے تھے اور طلبہ گھر بیٹھے ہی انٹرنیٹ یا اپنے موبائل پر ایس ایم ایس کر کے معلوم کرتے تھے لیکن امسال ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملے گا ۔

وادی کشمیر میں گزشتہ 5 ماہ سے تمام طرح کی انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں جس کی وجہ سے اب طلبہ کو گزشتہ دہائیوں کی طرح بازاروں، چوراہوں اور جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے دفتر میں رزلٹ گیزٹ ڈھونڈنا پڑے گا۔
وہیں وادی میں ایک زمانے میں دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانی نتائج ریڈیو کے ذریعے مشتہر کئے جاتے تھے اور کامیاب امیدواروں کے رول نمبرات ایناوس (announce)کیے جاتے تھے۔

طلبہ و طالبات کا کہنا ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ کی اس طویل معطلی سے ویسے ہی منظر دیکھنے کو ملیں گے جو ہمارے باپ داداؤں کے دور میں دیکھے جاتے تھے۔

جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سےوادی کی غیر یقینی اور اضطرابی صورتحال کے دوران ہی دسویں جماعت کے امتحانات سال گزشتہ کے اکتوبر مہینے کی 29 تاریخ سے نومبر کی 16تاریخ تک منعقد کیے گئے جن میں وادی کے 65 ہزار طلبہ نے شرکت کی ۔

ذرائع کےمطابق دسویں جماعت کےامتحانی نتائج رواں ماہ جنوری میں مشتہر ہونے کے امکانات ہیں۔

وہیں طلبہ کا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی وادی میں انٹرنیٹ کی عدم موجودگی کے باعث اب پرانے طریقے سے ہی بورڈ نتائج دیکھنے پڑیں گے۔

واضح رہے کہ وادی کشمیر میں گزشتہ سال 5 اگست سے تنظیم نو کے بعد موبائل اور براڈبینڈ انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں اور یہ معطلی اب پانچویں ماہ میں داخل ہوچکی ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details