وادی کشمیر میں جنوبی اضلاع کے اکثر کاشت کار سیبوں کی کاشت پر منحصر ہیں۔ تاہم رواں برس نامساعد حالات کے چلتے کاشت کار پریشانی کے عالم میں مبتلا ہے کیونکہ اگر سیب کو وقت پر ملک کی دیگر منڈیوں تک نہیں پہنچایا گیا تو سیب خراب ہو سکتے ہیں۔
کشمیری کسان سیب کے بجائے باداموں کی جانب راغب وادی کشمیر میں میوہ کو محفوظ رکھنے کے لیے ’’سرد خانے‘‘ (cold storage) کی کمی کے باعث کسانوں کو وقت پر میوہ ملک کی مختلف منڈیوں تک پہنچانا ممکن نہیں ہے۔
ایسے میں کسانوں کا ماننا ہے کہ سیب کے بجائے بادام کی کاشت کشمیریوں کے لیے موزوں اور مناسب ہے کیونکہ ’’سیب کے بر عکس بادام دو سے تین سال تک پڑے رہنے کی وجہ سے خراب نہیں ہوتے۔‘‘
اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے بادام کی کاشت کر رہے کسانوں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’’کذشتہ برس بادام کی بہت کم پیداوار کے سبب کسانوں نے سیب کی کاشتکاری کی جانب رجوع کیا۔‘‘ تاہم ’’امسال نامساعد حالات کی وجہ سے اکثر کسان بادام کی کاشت کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔‘‘