سرینگر:نظر بندی سے رہائی کے بعد میر واعظِ کشمیر محمد عمر فاروق نے چار برس کے بعد آج پہلی بار سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ دیا۔ اس موقعے پر انتہائی جذباتی ماحول نظر آیا۔ نمازیوں سے کھچا کھچ بھری مسجد میں جب میر واعظ نے قدم رکھا تو لوگ اپنے جذبات قابو میں نہ رکھ سکے۔ خود میر واعظ عمر فاروق بھی منبر پر چڑھتے ہی رو پڑے۔
اس سے قبل مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں واقع انجمن اوقاف جامع مسجد نے ایک بیان جاری کر کے جانکاری دی ہے کہ انتظامیہ اور پولیس نے جامع مسجد سرینگر کا دورہ کیا اور کہا کہ میر واعظ محمد عمر فاروق کو آج رہا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے جامع میں جمعہ کا خطبہ دیا۔ چار برس کی نظر بندی کے بعد جمعہ کی دوپہر 12 بجے میر واعظ کو رہائی کیا گیا جس کے بعد میر واعظ تاریخی جامع مسجد میں آئے اور جمعتہ المبارک کے بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔
میر واعظ کشمیر کی نظربندی کے خاتمے کا جموں و کشمیر کے رہنماؤں نے خیر مقدم کیا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے ان کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ انہیں آزادانہ گھومنے پھرنے، لوگوں سے ملنے جلنے اور مذہبی و سماجی ذمہ داریاں ادا کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
وہیں سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے اس خبر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ برسوں کے بعد میر واعظ عمر فاروق آزاد ہوں گے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے لکھا ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا کہ ان کی رہائی کی کریڈٹ کے لیے بی جے پی کی ذیلی تنظیموں میں ہوڑ مچی ہوئی ہے۔