اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیر زلزلے کے لیے تیار نہیں: ماہر ارضیات

نامور ارضیاتی سائنسدان پروفیسر شکیل احمد رومشو نے کہا کہ زلزلے کی پیشگی اطلاع دینے کا کوئی نظام ابھی تک معرض وجود نہیں آیا۔ زلزلے سے نقصانات کو کم کرنے کے لیے مکانات اور دیگر عمارتی ڈھانچوں کو زلزلہ پروف بنانے کی ضرورت ہے۔ Scientist Reaction

کشمیر زلزلے کے لیے تیار نہیں:۔ماہر ارضیات
کشمیر زلزلے کے لیے تیار نہیں:۔ماہر ارضیات

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 23, 2023, 1:06 PM IST

نامور ارضیاتی سائنسدان پروفیسر شکیل احمد رومشو سے خاص بات چیت

پلوامہ:مشہور ارضیاتی سائنسداں پروفیسر رومشو کے مطابق کشمیر سیسمولوجی کے اعداد وشمار کے مطابق زون پانچ میں آتا ہے جس کے مطابق یہاں کبھی بھی زلزلہ آ سکتا ہے جس کی شدت ریکٹر پیمانے پر زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر چونکہ ایک ہمالیائ علاقہ ہے. اس لیے یہاں زلزلوں کی تاریخ بہت پرانی ہے اور مستقبل میں بھی اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے تاہم ایسا کوئی آلہ اب تک ایجاد نہیں ہوا ہے جسے زلزلے کی پیشگی اطلاع ملے اسلیے احتیاط میں ہی بہتری ہے ۔

پروفیسر شکیل احمد رومشو نے مزید بتایا کہ کشمیر میں ایک بڑے زلزلے کے امکان کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے اور حال ہی میں دوڈوہ اور کشتواڑ خطوں میں پے درپے زلزلے اس بات کا غماز ہے کہ جموں وکشمیر میں صورتحال کیا ہے تاہم ہمیں گھبرانے کے بجائے ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جسے انسانی جانوں کا اتلاف بچایا جا سکے۔

پروفیسر شکیل احمد رومشو کے مطابق کشمیر میں پرانے طرز تعمیر کے دوران زلزلوں اور دیگر قدرتی آفات کو ذہن میں رکھتے ہوئے مکانات تعمیر کیے جاتے تھے لیکن بدقسمتی سے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران وہ نہج مفقود ہے انھوں نے انکشاف کیا کہ اگر اس وقت بڑی شدت کا زلزلہ آیا گا تو یہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہو سکتی ہے کیونکہ صرف شھر سرینگر جو کہ وادی کا سب سے بڑا شھر ہے میں ننانوے فیصد مکانات زلزلہ کی مزاحمت نہیں کر سکتے ہیں جو کہ ایک تشویشناک کا باعث ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو اپنے مکانات کو تعمیر کرنے کے دوران زلزلہ سے بچاو کے بارے میں طرز تعمیر اختیار کرنا ہوگا کیونکہ یہ ہماری سماجی زمہ داری ہے تاکہ ہنگامی صورت حال میں انسانی جانوں کا کم سے کم نقصان ہو سکے ۔

یہ بھی پڑھیں:ترال میں اخلاص ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے امراض قلب کے تعلق سے بیداری مہم

انہوں نے سرکاری انتظامیہ سے بھی اپیل کی کہ تعمیراتی ڈھانچوں کو اجازت، نامہ فراہم کرنے کے دوران ان چیزوں کا خیال رکھا جانا چاہئے۔واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق پچھلے بیس سالوں میں دنیا بھر میں قدرتی آفات کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں آدھی تعداد زلزلوں میں لقمہ اجل بننے والے افراد کی تھی۔Conclusion:واضح رہے کہ دو ہزار پانچ کے تباہ کن زلزلے میں شمالی کشمیر کے کئ علاقوں میں تباہی مچی تھی

ABOUT THE AUTHOR

...view details