پلوامہ:مشہور ارضیاتی سائنسداں پروفیسر رومشو کے مطابق کشمیر سیسمولوجی کے اعداد وشمار کے مطابق زون پانچ میں آتا ہے جس کے مطابق یہاں کبھی بھی زلزلہ آ سکتا ہے جس کی شدت ریکٹر پیمانے پر زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر چونکہ ایک ہمالیائ علاقہ ہے. اس لیے یہاں زلزلوں کی تاریخ بہت پرانی ہے اور مستقبل میں بھی اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے تاہم ایسا کوئی آلہ اب تک ایجاد نہیں ہوا ہے جسے زلزلے کی پیشگی اطلاع ملے اسلیے احتیاط میں ہی بہتری ہے ۔
پروفیسر شکیل احمد رومشو نے مزید بتایا کہ کشمیر میں ایک بڑے زلزلے کے امکان کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے اور حال ہی میں دوڈوہ اور کشتواڑ خطوں میں پے درپے زلزلے اس بات کا غماز ہے کہ جموں وکشمیر میں صورتحال کیا ہے تاہم ہمیں گھبرانے کے بجائے ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جسے انسانی جانوں کا اتلاف بچایا جا سکے۔
پروفیسر شکیل احمد رومشو کے مطابق کشمیر میں پرانے طرز تعمیر کے دوران زلزلوں اور دیگر قدرتی آفات کو ذہن میں رکھتے ہوئے مکانات تعمیر کیے جاتے تھے لیکن بدقسمتی سے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران وہ نہج مفقود ہے انھوں نے انکشاف کیا کہ اگر اس وقت بڑی شدت کا زلزلہ آیا گا تو یہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہو سکتی ہے کیونکہ صرف شھر سرینگر جو کہ وادی کا سب سے بڑا شھر ہے میں ننانوے فیصد مکانات زلزلہ کی مزاحمت نہیں کر سکتے ہیں جو کہ ایک تشویشناک کا باعث ہے۔