جمعہ کے پیش نظر حکام کو خدشہ رہتا ہے کہ لوگ بڑے پیمانے پر مظاہروں کا اہتمام کرسکتے ہیں چنانچہ اس پس منظر میں آج وادیٔ کشمیر میں متعدد مقامات پر سکیورٹی میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق عوام کو ان کی مقامی اور محلہ مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت ہے، لیکن امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے سرینگر کی جامع مسجد میں نماز باجماعت کی ادایئگی کی اجازت نہیں ہے۔
جمعہ کے پیش نظر، کشمیر میں بندشیں
جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد یہ پانچواں جمعہ ہے جب سرینگر کی جامع مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
وادی کے بیشتر علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ کئے گئے ہیں۔ متعدد علاقوں میں دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
جموں و کشمیر میں 5 اگست کو حکومت ہند کی جانب سے دفعہ 370 کو غیر مؤثر بنانے اور ریاست کا خصوصی آئینی درجہ منسوخ کئے جانے کے بعد 33ویں روز بھی امتناعی احکامات جاری ہیں جن سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
حکام نے مواصلاتی نظام پر کلی یا جزوی پابندیاں عائد کی ہیں جب کہ وادی کے متعدد مقامات پر فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔انتظامیہ کے بعض اہلکاروں اور پولیس تھانوں کے موبائل فون چالو کئے گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ وادی کے سبھی ٹیلیفون ایکسچینج فعال بنائے گئے ہیں اور اب لوگ لینڈ لائن فونز کے ذریعے رابطہ کرسکتے ہیں۔
سرینگر سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اطلاع دی کہ نماز جمعہ کے پیش نظر ، حکام نے پورے شہر میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی گشت میں اضافہ کیا ہے اور امتناعی احکامات کو سختی کے ساتھ نافذ کیا جارہا ہے۔