بتادیں کہ وادی میں گزشتہ زائد از ڈھائی ماہ سے معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے کالج سطح تک تعلیمی اداروں کے کھولنے کے اعلانات فی الوقت محض اعلانات ہی ثابت ہوئے ہیں کیونکہ تعلیمی اداروں میں عملہ حاضر تو رہتا ہے لیکن طلبا کلاس روموں میں کہیں نظر نہیں آتے ہیں۔
محمد رئیس نامی ایک شخص نے کہا کہ میں روزآنہ مقامی اخباروں میں اسکول انتظامیہ کی طرف سے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے خاص وقت کے دوران ان کے لیے نصابی مواد حاصل کرنے کے اشتہارات دیکھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 'میں روز جب صبح سویرے اخبار ہاتھ میں لیتا ہوں تو اس میں مختلف نجی اسکولوں کی طرف سے بچوں کو اسکول بھیجنے کے بجائے ان کے لئے نصابی مواد حاصل کرنے کے لئے اشتہارات کی بھر مار ہوتی ہے جب کہ انتظامیہ نے اسکول کھولنے کا اعلان کیا ہے اور وہ اشتہارات میں والدین کو مقررہ اسکول اوقات کے بجائے صبح دس بجے تک اسکول پہنچنے کی ہدایات ہوتی ہیں'۔
ایک معروف نجی تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم مقتدیٰ مہدی نامی ایک طالب علم نے بتایا: 'جب انتظامیہ نے اسکول کھولنے کا اعلان کیا تھا تو میں پریشان ہوا لیکن بعد میں جب اگلے روز اپنے اسکول کی طرف سے اشتہار دیکھا جس میں اسکول آنے کے بجائے نصابی مواد حاصل کرنے کو کہا گیا تھا تو میں خوش ہوا کیونکہ کم سے کم اسکول نہیں جانا تھا'۔