وادیٔ کشمیر میں گذشتہ 19 روز سے مواصلاتی نظام پر انتظامیہ کی جانب سے عائد پابندی سے لوگوں کا رابطہ بیرون دنیا سے پوری طرح منقطع ہو گیا ہے۔
سرینگر میں قائم جنرل پوسٹ آفس کے ذریعے لوگ صدیوں پرانے طریقہ کار یعنی خط و کتابت کا سہارا لیکر اپنے اعزہ و اقارب، دوست احباب سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ڈیجٹل بھارت میں کشمیری ڈاک خانے بھی ناکام ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سرینگر کے بعض باشندوں نے کہا کہ انہیں بیرون ریاست مقیم اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے اور انکا حال احوال جاننے اور اپنے حالات سے انکو با خبر کرنے کے لیے وہ خط لکھ ڈاک کے ذریعے بھیجنے کے لیے مجبور ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے مواصلاتی نظام پر پابندی عائد کرکے عوام کو آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی ہزاروں سال پرانے طریقہ کار (خط و کتابت)کو استعمال کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
تاہم عام لوگوں کی امیدوں کے برعکس پوسٹل نظام بھی زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح منجمد ہوکر رہ گیا ہے۔ محکمہ ڈاک کا عملہ چٹھیاں وصول کرنے اور انہیں لوگوں تک پہنچانے کے نظام کو بحال کرنے میں ناکام ہے۔
جنرل پوسٹ آفس میں تعینات ایک اہلکار نے ای ٹی وی بھارت کو نام مخفی رکھنے کی شرط پر کہا کہ پوسٹ آفس نے پچھلے تین دنوں سے کام کرنا شروع کیا ہے لیکن ابھی تک کوئی بھی ڈاک سرینگر سے روانہ نہیں کیا گیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ بندشوں کی وجہ سے وہ بھی کام نہیں کر پا رہے ہیں جس سے لوگوں کا ڈاک ،مین آفس میں پڑا ہوا ہے اور ڈاک کو وادی سے باہر روانہ کرنا بظاہر نا ممکن لگ رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت کالعدم قرار دیے جانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے بعد جموں و کشمیر کے طول و عرض میں انتظامیہ کی جانب سے قدغنوں اور بندشوں کا سلسلہ لگاتار 19ویں دن بھی جاری ہے۔