مختلف نجی اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء کے والدین نے نجی اسکولوں کی انتظامیہ پر ان سے ٹیویشن فیس کے ساتھ ساتھ بس فیس ادا کرنے کا بھی مطالبہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
بلال احمد نامی ایک والد نے کہا کہ' میں جب ٹیویشن فیس جمع کرنے گیا تو میں حیران ہوگیا جب مجھ سے گاڑی فیس ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 'میں اپنے بچے کا فیس بھرنے کے لئے اسکول گیا جب میں نے ٹیویشن فیس جمع کیا تو مجھ سے گاڑی کا فیس جمع کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ پانچ اگست سے ایک دن بھی اسکول کی گاڑی نہیں چلی'۔
تعلیمی سرگرمیاں معطل، نجی اسکولز کا بس فیس کا مطالبہ شوکت احمد نامی ایک والد جس کا بیٹا سری نگر کے ایک نامور نجی اسکول میں زیر تعلیم ہے، نے کہا کہ مجھ سے بھی ٹویشن فیس کے علاوہ گاڑی کا فیس بھرنے کا مطالبہ کیا گیا جس پر میں نے اعتراض جتایا۔
ان کا کہنا ہے کہ 'میں اسکول ٹیویشن فیس بھرنے کے لئے گیا جو ان کا حق ہے کیونکہ انہیں بھی اساتذہ کو تنخواہ دینا ہے لیکن وہاں مجھ سے گاڑی کا فیس ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا جس پر میں نے اعتراض جتایا اور گاڑی فیس ادا کرنے سے صاف انکار کیا کیونکہ جب گاڑی گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران کبھی آئی ہی نہیں تو اس کا فیس کیونکر واجب الا ادا ہوگیا'۔
یونس احمد نامی ایک والد نے کہا کہ نجی اسکولوں کی انتظامیہ بچوں سے نصاب اور ویڈیو لیکچرس حاصل کرنے کے لیے پن ڈرائیو وغیرہ لانے کو کہہ رہے ہیں جس کا ملنا ہر کسی کے بس میں نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 'نجی اسکولوں کی انتظامیہ اخباری اشتہارات کے ذریعے متعلقہ اسکولوں سے بچوں کا نصاب اور ویڈیو لیکچرس حاصل کرنے کے لئے پن ڈرائیو وغیرہ لانے کا مطالبہ کرتے ہیں جو موجودہ حالات میں ہر کسی والد کے لئے ممکن نہیں ہے'۔
بڈگام کے ایک نجی اسکول مالک نے کہا کہ ہم نے والدین سے صرف ٹیویشن فیس جمع کرنے کو کہا گاڑی فیس کے بارے میں ہم بعد میں غور کریں گے۔
انہوں نے کہا: 'ہم نے والدین سے فی الوقت صرف ٹیویشن فیس جمع کرنے کو کہا ہے بس کے فیس کے بارے میں بعد میں غور کیا جائے گا کہ آیا ہم یہ فیس مکمل معاف ہی کریں گے یا نصف وصول کریں گے کیونکہ ہم نے بھی تو ڈرائیوروں کو تنخواہ دینا ہے وہ پیسہ کہاں سے آئے گا'۔
بتادیں کہ وادی میں پانچ اگست سے تعلیمی سرگرمیاں برابر متاثر ہیں تاہم بعض فرض شناس اساتذہ موجودہ حالات کے چلتے بھی اپنے فرض کے ساتھ کسی بھی حال میں کوتاہ اندیشی نہیں کررہے ہیں بلکہ طلباء کو برابر تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتے ہیں۔