مرکزی حکومت نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے پانچویں مرحلے میں نرمی کے تحت تجارتی اور دیگر شعبوں کو حفاظتی تدابیر کے تحت کھولنے کی اجازت دی ہے، لیکن جموں و کشمیر انتظامیہ نے بندشوں کو 8 جون تک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، جس سے تاجر ناراض نظر آرہیں ہیں۔
کوروناوائرس: تاجر لاک ڈاون میں نرمی کے حق میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سرینگر میں سمیع اللہ نامی تاجر نے کہا کہ حکومت کو بھارت کی طرح کشمیر میں بھی لاک ڈاؤن میں رعایت دینی چاہئے تھی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا-
کشمیر میں گزشتہ برس پانچ اگست سے پیدا شدہ ناسازگار حالات سے اقتصادیات شدید متاثر ہوئے ہے، کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاون سے یہ صورتحال ابتر ہوگئی ہے-
پانچ اگست کو مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کے خاتمے اور ریاست کو مرکز کے دو زیر انتظام خطوں میں تقسیم کرنے کے بعد سات ماہ تک کرفیو نافظ کیا تھا جس سے زندگی کا ہر شعبہ بری طرح متاثر ہوا-
تاجروں کے مطابق بندشوں سے ان کو 20 ہزار کروڈ مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے اور لاک ڈاون سے یہ نقصان مزید بڑھ گیا ہے-
تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو انکے مشکلات ذہن میں رکھتے ہوئے لاک ڈاون میں نرمی کرنی تھی تاکہ وہ بھی پنا روزگار کما سکے-
انکا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے پیش نظر وہ قواعد و ضوابط کے تحت کام شروع کرنے کے خواہاں ہے-