پانچ اگست 2019 کو لیے گئے اس تاریخی فیصلے کے بعد عوامی مزاحمت کے خدشات کے پیش نظر کئی طرح کی بندشوں اور پابندیوں کے بیچ مکمل طور مواصلاتی لاک ڈاؤن بھی عمل میں لایا گیا۔
سخت گیر اقدامات کے علاوہ لینڈ لائن، موبائل فون اور انٹرنیٹ سہولت بھی معطل کی گئی اور پھر مرحلہ وار طریقے سے مواصلاتی نظام کو بحال کرتے ہوئے بلآخر کشمیر وادی میں 7ماہ بعد انٹرنیٹ کی بندش بھی ختم کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں
اگچہ 2جی انٹرنیٹ سروس کی بحالی مشروط طور عمل لائی گئی۔ لیکن جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ خاتم کئے جانے کے ایک سال بعد بھی 4جی انٹرنیٹ سروس پر ہنوز پابندی عائد ہے۔اس وقت صارفین کو 00.10 سے 30-40کے بی رفتار پر ہی انٹرنیٹ سروس دستیاب ہیں۔
ایک برس سے تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات کے منتظر جس وجہ سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ طلبہ ،صحافتی پیشہ سے وابستہ افراد، تاجر، بیرون کمپنیوں میں کام کرنے والے افراد اور ڈاکٹروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مواصلاتی بندشوں اور بعد ازاں سست رفتار انٹرنیٹ خدمات سے خاصے اثر انداز یہاں کے مقامی صحافی ہورہے ہیں ۔گزشتہ ایک برس سے یہاں کےمقامی صحافی تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے منتظر ہیں۔
صحافی وسیم نبی کہتے ہیں جب رواں برس مارچ میں 7ماہ بعد حکومت کی جانب سے 2جی انٹرنیٹ کو بحال کیا گیا تو بعد میں یہ وعدہ بھی کیا گیا تھا کہ حالات معمول پر آنے کے ساتھ ہی 4جی سروس کو بحال کیا جائے گا۔ لیکن تب سے لےکر اتنا عرصہ گزرا چکا ہے ابھی بھی تیز رفتار انٹرنیٹ کی بحالی ممکن نہیں پائی ہے۔ جو نہ صرف قابل افسوس ہے بلکہ قابل مزمت بھی۔
عالمی وبا کروناوائرس کے بیچ جاری لاک ڈاؤن کے دوران طلبہ کو آن لائن کلاسوں میں شمولیت میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔کشمیر میں نجی اور سرکاری اسکولوں میں فی الوقت پندرہ لاکھ طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں۔
سست رفتار نیٹ کے باعث بفرینگ سے زوم کلاسز کے زریعے بچے بہتر طور کسی ٹیچر کا کوئی بھی لیکچر زہن نشین نہیں کر پاتے ہیں ۔وہیں ٹیچرز کے ریکارڈیڈ ویڈیوز طلبہ کو ڈون لوڈ کرنے میں بھی کافی وقت لگ جاتا ہے۔جس سے بچوں کو پڑھائے کے لحاظ سے فائدہ کم اور زہنی کوفت کا زیادہ سامنا رہتا ہے ۔
آج کل کے اس جدید دور میں انٹرنیٹ تعلیم کا اہم ذرئعہ مانا جاتا ہے لیکن وادی کشمیر میں یہ سہولت بھی کم وبیش ایک سال میسر نہیں ہے۔
نیٹ کی تیاری میں مصروف فلک کہتی ہیں کہ کشمیر وادی میں دستیاب 2جی انٹرنیٹ سے طلبہ پڑھائی کے اعتبار سے کچھ بھی استفادہ نہیں پاتے ہیں جبکہ مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کے دوران مناسب سہولیات میسر ہونی چائیے ۔
کشمیر وادی میں تقریبا 12ماہ سے تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں ۔ 5اگست 2019 کے بعد سب سے گہرا اثر تعلیمی نظام اور یہاں کی معیشت پر پڑا ہے۔دیگر شعبہ جات کے ساتھ ساتھ 4جی انٹرنیٹ کی عدم موجودگی نے بھی یہاں کی معیشت کی کم توڑ کے رکھ دی ہے۔جبکہ کشمیر کے 10اضلاع میں 5لاکھ کے قریب لوگ اپنی نوکریوں سے بھی ہاتھ دھو بھیٹے ہیں۔
4جی انٹرنیٹ سہولیت نہ ہونے سے تجارت پیشہ افراد بھی مختلف مسائل سے دوچار ہیں ۔تاجر پیشہ افراد کا کہنا ہے کہ یہ پہلے ہی حالات کی مار جھیل رہے ہیں تاہم رواں برس کے مارچ مہینے سے رہی سہی کسر سست رفتار انٹرنیٹ سروس کے بیچ کووڈ 19 نکال رہا ہے۔
واضح رہے مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں تیز رفتار 4جی انٹرنیٹ خدمات پر عائد پابندی سے متعلق خصوصی پینل کے ذریعے اگلا جائزہ دو ماہ بعد لیا جائے گا۔