اردو

urdu

ETV Bharat / state

جموں و کشمیر: انٹرنیٹ خدمات کی بحالی پر فیصلہ

سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات اور مواصلاتی نظام پر عائد پابندیوں سے متعلق عرضی پر فیصلہ سنا دیا ہے۔

جموں و کشمیر: انٹرنیٹ خدمات کی بحالی پر فیصلہ
جموں و کشمیر: انٹرنیٹ خدمات کی بحالی پر فیصلہ

By

Published : Jan 10, 2020, 11:10 AM IST

Updated : Jan 10, 2020, 12:37 PM IST

سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات پر کورٹ فیصلہ نہیں کر سکتا ہے۔

کورٹ میں کہا گیا ہے کہ جینے کے حق کی حفاظت کی جانی چاہیے۔

قابل غور ہے کہ جموں و کشمیر میں 5 اگست سے عائد پابندی کے خلاف کشمیر ٹائمز کی ایڈیٹر انورادھا بھسین، کانگریسی رہنما غلام نبی آزاد اور کچھ دوسرے لوگوں کی جانب سے عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔

جموں و کشمیر: انٹرنیٹ خدمات کی بحالی پر فیصلہ


سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح انداز میں کہا کہ انٹرنیٹ پر پابندی لگانا مناسب نہیں ہے۔ یہ جمہوری ملک ہے، یہاں ہم کسی کو اس طرح نہیں رکھ سکتے۔

عدالت عظمی کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر پابندی اظہار رائے پر پابندی لگانے کے مترادف ہے۔ لوگوں کے حقوق نہیں چھینے جانے چاہیے۔ سات دنوں کے اندر دفعہ 144 پر جائزہ لیا جانا چاہیے۔ حکومت کی دلیلوں کو سپریم کورٹ نے خارج کیا۔ کہیں بھی 144 لگائی جائے تو اسے غیرمعینہ نہیں کیا جاسکتا۔ غیر معمولی حالات میں ہی اس کا نفاذ کیا جاسکتا ہے۔

اس دفعہ کا استعمال بار بار نہیں کیا جانا چاہیے۔ حکومت کو اس پر واضح موقف پیش کرنا چاہیے۔

جن عرضیوں پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ہے اس پر عدالت نے فیصلہ سنایا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہمارا کام سلامتی اور آزادی کے درمیان توازن کو برقرار رکھنا ہے۔

شہریوں کے حقوق کی حفاظت کرنا ہی حکومت کا کام ہے اور بیجا پابندیوں سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سپریم کورٹ مرکزی حکومت کے دلائل سے بھی متفق نظر نہیں آیا۔

عدالت نے کشمیر میں تشدد، سیکیورٹی اور انسانی حقوق کے حوالے سے کہا کہ ہم نے اپنے فیصلہ میں کشمیر میں سلامتی کے مسائل کے ساتھ انسانی حقوق اور آزادی کے تحفظ کے درمیان توازن رکھنے کی کوشش کی ہے۔

عدالت عظمی نے انٹرنیٹ کو آرٹیکل 19 میں دئے گئے اظہار رائے کی آزادی کے حق میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ بند کرنے کے فیصلہ کے پس پشت مضبوط دلیل ہونا ضروری ہے، اور جموں و کشمیر انتظامیہ کا انٹرنیٹ بند کرنے کے ہر فیصلہ کی تفتیش کرنے کا حق عدالت کو ہے۔

جسٹس این وی رامانا، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور بی آر گوی نے کشمیر ٹائمس کی مدیر انورادھا باسین، کانگریس رہنما غلام نبی آزاد اور دیگر عرضی گزاروں کی درخواستوں پر سماعت کی اور گزشتہ 27 نومبر 2019 کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

آج صبح 10 بج کر 30 منٹ پر بنچ کی موجودگی میں جسٹس این وی رامانا نے فیصلہ پڑھ کر سنانا شروع کیا۔

رامانا نے کہا ہماری تشویش صرف اس بات کی ہے کہ کسی بھی شہری کے حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو، ہم فیصلہ کے پیچھے کی سیاست میں پڑنا نہیں چاہتے، ہم صرف اس لیے سامنے آئے ہیں تاکہ شہریوں کی آزادی محفوظ رہے۔

عدالت نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ کشمیر میں لیے گئے ہر امتناعی فیصلہ کا جائزہ لیا جائے اور اس کی تفصیلات ایک ہفتہ میں داخل کیا جائے۔

Last Updated : Jan 10, 2020, 12:37 PM IST

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details