محبوبہ مفتی نے ٹویٹ میں کہا کہ ' مرکزی حکومت کی جانب سے وادی کشمیر میں مزید فورسز کو تعینات کرنے کے سبب عوام خوف زدہ ہے اور وادی میں دہشت کا ماحول پھیل گیا ہے۔ کشمیر میں سکیورٹی فورسز کی کوئی کمی نہیں ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ' مسئلہ کشمیر سیاسی معاملہ ہے اور یہ فوجی کارروائی سے حل نہیں ہوگا۔ بھارتی حکومت کو ایک بار اور سوچنے اور اپنی پالیسی میں نبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔'
' مسئلہ کشمیر فوجی کارروائی سے حل نہیں ہوگا' واضح رہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے کشمیر کے چیف سکریٹری، داخلہ سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل پولیس کے نام اس ضمن میں ایک تحریری حکم نامہ بھیجا گیا ہے جس کے مطابق وادی میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور حفاظت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مرکزی فورسز کو تعینات کیا جائے گا۔
اس میں آئی ٹی بی پی کی 30، ایس ایس بی کی 10 سی آر پی ایف کی 50 کمپنیاں شامل ہوں گی۔ پچھلے پارلیمانی انتخابات میں بھی کشمیر میں تین سو اضافی کمپنیاں تعینات کی گئی تھیں۔ بعد میں ان سبھی کمپنیوں کو امرناتھ یاترا کے حفاظتی انتظامات کے لئے تعینات کردیا گیا۔
وادی میں اس وقت ساتھ لاکھ سے زائد فورسز اہلکار حفاظت اور امن و قانون کو بر قرار رکھنے کے لئے تعینات ہیں۔