بتا دیں کہ اس معروف لائبریری سے استفادہ کرنے والے طلبا کی تعداد کافی زیادہ ہے، اور مختلف شعبوں میں زیرتعلی طلبا و طالبات اس لائبریری سے فیض اٹھاتے تھے، تاہم 5 اگست کو دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے فیصلے کے بعد لائبریری میں کام کاج مکمل طور پر ٹھپ پڑا ہے۔
اس لائبری میں انٹرنیٹ کی وجہ سے تمام تر کام کاج انجام دئے جاتے ہیں تاہم جب سے انٹرنیٹ کو معطل کر دیا گیا ہے، تب سے طلبا کتابوں کا مطالعہ کرنے کے لیے نہ ہی کتابیں نکال سکتے ہیں اور نہ ہی آن لائن مطالعہ کر پا رہے ہیں۔
طلبا و طالبات لائبری میں کام کاج ٹھپ ہونے کی وجہ سے بے حد پریشان ہیں۔
اقبال لائبری بند، طلبا پریشان اس ضمن میں جب ای ٹی بھارت کے نمائندے نے اس لائبری کے انتظامیہ سے بات کرنی کی کوشش کی تو انہوں نے کیمرے کے سامنے آنے سے انکار کر دیا۔
طلبا کا کہنا ہے کہ ان کے امتحانات قریب ہیں حکومت کو چاہئے کہ وہ کوئی معقول راستہ نکالے تاکہ انہیں امتحانات میں کامیاب ہوسکے۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کو منسوخ کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا ہے، اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ، براڈ برینڈ اور تمام مواصلاتی رابطے بند کر دیے تھے۔
انتظامیہ نے خطہ جموں اور لداخ میں 2 جی انٹرنیٹ اور موبائل سروس بحال کر دی تھیں، لیکن وادی کشمیر لینڈ لائن سروس بحال کی گئی تھیں۔ رواں ماہ کی 14 تاریخ کو وادی کشمیر میں پوسٹ پیڈ موبائل سروس بحال کر دی گئیں، لیکن انٹرنیٹ پر لگاتار پابندی عائد ہے۔
انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث طلبا اور تاجروں سمیت تمام شعبہ ہائے جات کے مشکلات اور مسائل میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے۔