اردو

urdu

' کشمیری عوام کو دھوکے میں رکھا گیا تھا'

By

Published : Jul 1, 2020, 2:17 PM IST

اپنی پارٹی کے سئنیر رہنما نے مرکزی حکومت پر زور دیاہے کہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کر کے یہاں فوری طور پر ایک منتخب عوامی حکومت وجود میں لائی جائے۔

' کشمیری عوام کو دھوکے میں رکھا گیا تھا'
' کشمیری عوام کو دھوکے میں رکھا گیا تھا'

' جموں وکشمیر کے لوگوں کو ابھی تک دھوکہ دیا گیا ہے ۔ اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر یہاں کے لوگوں کو غلط فہمی میں رکھا گیا اور دکھائے گئے خواب کبھی پورے ہی نہیں ہوسکتے تھے۔'

ان باتوں کا اظہار اپنی پارٹی کے سنئیر رہنما اور سابق وزیر غلام حسن میر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کیا ۔

غلام حسن میر نے کہا کہ' جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے ساتھ ہی یہاں کی سیاست کا نقشہ ہی ایکسر تبدیل ہوگیا ۔ جو سیاست یہاں 5اگست سے پہلے دیکھی جارہی تھی وہ اب قدرے مختلف ہے۔'

' کشمیری عوام کو دھوکے میں رکھا گیا تھا'

غلام حسن میر نےکسی سیاسی پارٹی کا نام لیے بغیر کہا کہ' اقتدار میں رہیں سیاسی پارٹیوں نے عوام کو اس غلط فہمی اور دھوکے میں رکھا کہ جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حثیت کو صرف یہاں کی اسمبلی کے بغیر کوئی بھی چھیڑ چھاڑ نہیں کرسکتا ہے۔ لیکن پھر گزشتہ سال 5اگست کو 370 اور 35اے کو ختم کئے جانے کے بعد یہ واضح ہوا کہ اس کا اختیار تو ملک کی پارلیمنٹ کو ہے۔'

بات چیت کے دوران غلام حسن میر نے یہ واضح کیا کہ ان کی پارٹی ڈومسائل قانون کی حمایت کرتی ہے۔ لیکن ایسے لوگوں کو ڈومیسائل سرٹفیکیٹ دینے کی مخالفت کرتی ہے جو جموں وکشمیر کے باشندے نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا ڈومیسائل قانون میں افسر شاہوں نے اپنے مفاد کے لیے خامیاں رکھی ہیں۔ جس کا وہ بخوبی اس وقت فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا اپنی پارٹی یہ مطالبہ دہرارہی ہے کہ ڈومیسائل قانون کی خامیوں اور کوتاہیوں کو بغیر کسی تاخیر کے دور کیاجانا چائیے ۔

جموں وکشمیر میں اب نئی سیاسی سرگرمیوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں میر نے کہا کہ ابھی تک یہاں کی کوئی سیاسی پارٹی عوام تک پہنچ نہیں پائی ہے ۔مختلف سیاسی پارٹیوں کے سربرہان کی رہائی کے بعد ابھی جموں وکشمیر کی سیاست میڈیا اور اخباری بیانات تک ہی محدود ہیں ۔

کووڈ 19 کی وبائی بیماری اور لاک ڈاون کی وجوہات گردانتے ہوئے غلام حسن میر نے مزید کہا اپنی پارٹی لوگوں کے روزمرہ کے مسائل، معیاری زندگی بہتر بنانے ، جموں وکشمیر کی تعمیر وترقی اور خوشحالی کے لئے اپنے لوگوں تک پارٹی کا منشور پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر یہاں کے ملازمین اپنے دیرینہ مطالبات اور حق کے لئے اپنی آواز بلند کر سکتے ہیں تو عام لوگوں کو کیوں اللہ کے رحم کرم پر چھوڑ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ' جموں و کشمیر میں موجودہ گورنر انتظامیہ عوامی سرکاری کی متبادل نہیں ہوسکتی ہے ۔اپنی پارٹی کے سئنیر لیڈر نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کر کے یہاں فوری طور ایک منتخب عوامی حکومت معرض وجود میں لائی جائیے۔ان سبق پڑھایا گیا جو دکھائی گئے جو کبھی پورے ہی نہیں ہوسکتے تھے۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details