اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیر میں انٹرنیٹ کی معطلی ایک اچھا قدم تھا: ایس پی وید

جموں و کشمیر کے سابق پولیس سربراہ شیش پال وید نے مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے اعلانات سے عین قبل وادی کشمیر میں انٹرنیٹ کی کلی معطلی کو ایک اچھا قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیٹ کا استعمال کشمیریوں کو اکسانے کے لئے کرتا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر دستیاب پاکستانی مواد کی فلٹریشن کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہندوستان کو چاہیے کہ وہ اس مواد کی فلٹریشن کو یقینی بنانے کے لئے ایک پالیسی بنائے۔

ایس پی وید

By

Published : Nov 15, 2019, 5:57 PM IST

سابق پولیس سربراہ ایس پی وید جو حال ہی میں جموں وکشمیر کے ٹرانسپورٹ کمشنر کی حیثیت سے سبکدوش ہوئے، نے جموں کے ایک نیوز پورٹل کو انٹرویو میں بتایا: 'انٹرنیٹ کو روکنا سب سے بڑا قدم تھا۔ سرحد پار (پاکستان) سے لوگوں کو اکسایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا کو اینٹی انڈیا پروپیگنڈا اور کشمیری نوجوانوں کو بہکانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر دستیاب پاکستانی مواد کی فلٹریشن ضروری ہے۔ انڈیا کو اس حوالے سے پالیسی بنانی چاہیے۔ میں جب ڈی جی پی تھا تو میں نے یہ بات بار بار کہی۔ میں سمجھتا ہوں کہ انٹرنیٹ بند کرکے بہت اچھا کیا گیا، بصورت دیگر بہت ہلاکتیں ہوجاتیں۔ انٹرنیٹ نہیں لوگوں کی زندگیاں اہم ہیں'۔

تاہم مسٹر وید نے ساتھ ہی انٹرنیٹ کی جلد بحالی کی وکالت کرتے ہوئے کہا: 'بے شک انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، آپ کا بزنس اس پر چلتا ہے۔ ایئر ٹکٹ کی بکنگ انٹرنیٹ کے ذریعے ہی ہوتی ہے۔ درخواستیں آن لائن جمع کی جاتی ہیں۔ انٹرنیٹ جلدی بحال ہونا چاہیے۔ اس پر پابندی عائد رہنے سے بہت سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ لیکن پانچ اگست کے موقع پر بند کرنا بہت ضروری تھا'۔

ایس پی وید نے کہا کہ وادی میں آپریشن آل آوٹ بہت کامیاب ثابت ہوا اور اس دوران اعلیٰ درجے کے ملی ٹینٹ کمانڈر مارے گئے۔

ان کا کہنا تھا: 'وادی میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ملی ٹینسی بڑھ گئی تھی۔ بہت سارے لڑکے ملی ٹینسی کے راستے پر چل پڑے تھے۔ تاہم حقیقت یہ بھی ہے کہ انہیں ہتھیاروں کی کمی کا سامنا تھا۔ ان ملی ٹینٹوں نے بہت سی جنگجویانہ کاروائیاں کیں۔ ایسی صورتحال میں آپریشن آل آوٹ کا شروع کیا جانا ضروری تھا۔ فوج، پولیس اور سی آر پی ایف نے ملکر آپریشن آل آوٹ شروع کیا اور وہ بہت کامیاب رہا۔ اس آپریشن کے دوران اعلیٰ درجے کے ملی ٹینٹ کمانڈر مارے گئے۔ آج آپ جو بہتر صورتحال دیکھ رہے ہیں اس کی بنیاد آپریش آل آوٹ سے ہی پڑی تھی'۔

سابق پولیس سربراہ نے کہا کہ سن 2016 میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد اگر سخت پابندیاں عائد کی جاتیں تو بڑے پیمانے پر ہلاکتیں نہیں ہوتیں۔

انہوں نے کہا: 'برہان وانی کشمیر میں ملی ٹینسی کا پوسٹر بوائے بنا ہوا تھا۔ جب وہ مارا گیا تو اس وقت جو انتظامات چاہیے تھے وہ دستیاب نہیں تھے۔ اس وقت سخت پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت تھی جو نہیں کی گئیں۔ اس کی وجہ سے بہت تشدد ہوا۔ جنوبی کشمیر میں حالات زیادہ بگڑ گئے۔ اس وقت پتھراو بہت زیادہ ہوتا تھا۔ بہت علاقے ایسے تھے جن میں سیکورٹی فورسز کا داخلہ ناممکن تھا۔ ایک دن میں پچاس پچاس جگہوں پرپتھراو ہوتا تھا۔ پھر پتھر بازوں اور اکسانے والوں کی گرفتاری عمل میں لاکر حالات پر قابو پایا گیا'۔

مسٹر وید نے دفعہ 370 کی منسوخی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ دفعہ جموں وکشمیر کی ترقی میں رکاوٹ تھی۔

ان کا کہنا تھا: 'دفعہ 370 یہاں کی ترقی میں رکاوٹ تھی۔ باہر سے کوئی بھی یہاں سرمایہ کاری کے لئے تیار نہیں ہوتا تھا۔ باہر کے شہروں کو دیکھیں، وہاں ترقی ہی ترقی ہے لیکن جموں اور سری نگر میں کوئی ترقیاتی سرگرمی نہیں ہے۔ دفعہ 370 کے ہٹنے سے یہاں سرمایہ کاری ہونی چاہیے۔ مجھے امید ہے کہ یہاں اچھے اچھے ہسپتال اور تعلیمی ادارے آئیں گے۔ کشمیر میں انڈسٹریاں صرف نام کی ہی ہیں۔ اتنا فروٹ ہوتا ہے۔ لیکن کوئی بڑی انڈسٹری نہیں ہے'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details