سابق پولیس سربراہ ایس پی وید جو حال ہی میں جموں وکشمیر کے ٹرانسپورٹ کمشنر کی حیثیت سے سبکدوش ہوئے، نے جموں کے ایک نیوز پورٹل کو انٹرویو میں بتایا: 'انٹرنیٹ کو روکنا سب سے بڑا قدم تھا۔ سرحد پار (پاکستان) سے لوگوں کو اکسایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا کو اینٹی انڈیا پروپیگنڈا اور کشمیری نوجوانوں کو بہکانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر دستیاب پاکستانی مواد کی فلٹریشن ضروری ہے۔ انڈیا کو اس حوالے سے پالیسی بنانی چاہیے۔ میں جب ڈی جی پی تھا تو میں نے یہ بات بار بار کہی۔ میں سمجھتا ہوں کہ انٹرنیٹ بند کرکے بہت اچھا کیا گیا، بصورت دیگر بہت ہلاکتیں ہوجاتیں۔ انٹرنیٹ نہیں لوگوں کی زندگیاں اہم ہیں'۔
تاہم مسٹر وید نے ساتھ ہی انٹرنیٹ کی جلد بحالی کی وکالت کرتے ہوئے کہا: 'بے شک انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، آپ کا بزنس اس پر چلتا ہے۔ ایئر ٹکٹ کی بکنگ انٹرنیٹ کے ذریعے ہی ہوتی ہے۔ درخواستیں آن لائن جمع کی جاتی ہیں۔ انٹرنیٹ جلدی بحال ہونا چاہیے۔ اس پر پابندی عائد رہنے سے بہت سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ لیکن پانچ اگست کے موقع پر بند کرنا بہت ضروری تھا'۔
ایس پی وید نے کہا کہ وادی میں آپریشن آل آوٹ بہت کامیاب ثابت ہوا اور اس دوران اعلیٰ درجے کے ملی ٹینٹ کمانڈر مارے گئے۔
ان کا کہنا تھا: 'وادی میں برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ملی ٹینسی بڑھ گئی تھی۔ بہت سارے لڑکے ملی ٹینسی کے راستے پر چل پڑے تھے۔ تاہم حقیقت یہ بھی ہے کہ انہیں ہتھیاروں کی کمی کا سامنا تھا۔ ان ملی ٹینٹوں نے بہت سی جنگجویانہ کاروائیاں کیں۔ ایسی صورتحال میں آپریشن آل آوٹ کا شروع کیا جانا ضروری تھا۔ فوج، پولیس اور سی آر پی ایف نے ملکر آپریشن آل آوٹ شروع کیا اور وہ بہت کامیاب رہا۔ اس آپریشن کے دوران اعلیٰ درجے کے ملی ٹینٹ کمانڈر مارے گئے۔ آج آپ جو بہتر صورتحال دیکھ رہے ہیں اس کی بنیاد آپریش آل آوٹ سے ہی پڑی تھی'۔