مرکزی وزارت برائے امور داخلہ نے منگل کو انکشاف کیا کہ جموں و کشمیر کے لیے سکیورٹی سے متعلق سالانہ اخراجات (ایس آر ای) 1267 کروڑ روپئے ہیں جو کہ سنہ 2016 کے بعد سے اب تک کا سب سے زیادہ خرچ ہے۔
مرکزی امور داخلہ نے کہا کہ 2016 میں شدت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے ایک اعلی کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کی وجہ سے وادی کشمیر میں پیدا شدہ صورتحال کے بعد سے یہ اب تک کا سب سے زیادہ خرچہ ہے۔
ایس آر ای کی اعداد و شمار 2019-20 کے مالی سال کے ساتھ بھی وابستہ ہے جب مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کو منسوخ اور ریاست جموں و کشمیر کو تقسیم کیا تھا۔
مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کے ریڈی نے پارلیمنٹ میں بی جے پی کے رکن پارلیمان جوگل کشور کے ذریعہ اٹھائے گئے سوال کے تحریری جواب میں کہا: ' سال 2019-2020 کے مالی سال کے دوران، ایس آر ای (پولیس) کے تحت 1267 کروڑ روپئے جاری کیے گئے ۔'
جواب میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ' اس کے علاوہ نے وزارت داخلہ نے اسی مدت 2019-2020 کے لئے جموں و کشمیر پولیس کو جدید بنانے کے لئے 40.20 کروڑ روپئے بھی جاری کیے تھے۔'
اعداد و شمار کے مطابق 2018-19 کے دوران مرکز نے ایس آر ای اسکیم کے تحت جموں و کشمیر کو 650 کروڑ روپئے مختص کیے تھے۔ 2017-18 میں یہ اعداد شمار 628 کروڑ روپے تھا اور سن 2016-2017 میں مرکز نے جاری کردہ رقم 750 کروڑ روپئے تھی۔ چونکہ یہ اسکیم 1989 میں شروع کی گئی تھی، مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کے سکیورٹی سے متعلق اخراجات کے لئے صرف 9000 کروڑ روپئے جاری کیے ہیں۔'
حکومت نے جموں و کشمیر کو بطور سکیورٹی اخراجات کے طور پر جو رقم فراہم کی تھی اس کا مقابلہ 2018-19 مالی سال کے اعداد وشمار کے مقابلہ میں دوگنا ہوگیا۔
وزارت داخلہ کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اخراجات میں اضافے کی وجہ فوج کی بڑے پیمانے پر متحرک ہونے اور دیگر اقدامات کی وجہ سے ہوا ہے۔