جموں و کشمیر کے دارالحومت سرینگر میں پارٹی کی ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اشوک کول نے کہا کہ بی جے پی نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ یہ معلوم کرنے کے لئے تحقیقات کا حکم دے کہ لاوے پورہ میں فائرنگ کے تبادلے میں کوئی غلط کام ہوا ہے یا نہیں۔ اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو، یہ منظر عام پر لایاجائے۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہے تو سب ٹھیک ہے۔'
لاوے پورہ تصادم کی تحقیقات کی اپیل انہوں نے کہا کہ پولیس پہلے ہی بیان دے چکی ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے مضافاتی علاقہ لاوے پورہ میں ہوئے تصادم میں فوج نے تین مقامی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ تاہم ہلاک شدگان کے اہل خانہ نے فوج کے تمام دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نوجوان بیٹے بے گناہ ہیں۔ اہل خانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تینوں کو فرضی تصادم میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
وہیں ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا کہ ' یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر عسکریت پسند کا نام پولیس کی فہرست میں شامل ہو۔ نوجوان گھر سے بھاگتے ہیں، پھر ان کے والدین پولیس میں رپورٹ کرتے ہیں، پھر معلوم ہوتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کے صف میں شامل ہوا ہے اور پھر پولیس کی فہرست میں اس کا نام درج کیا جاتا ہے۔'
کول نے کہا کہ 'ملک بھر میں ایک تربیتی پروگرام جاری ہے اور کشمیر میں بھی یہ تربیتی پروگرام شروع کیا جائے گا۔ اس پروگرام کے تحت ہم نے ایسے ٹرینرز کی نشاندہی کی ہے جو ضلع، بلاک اور پنچایت سطح پر نومنتخب افراد کو گورننس سے متعلق امور کے بارے میں تربیت دیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'آٹھ عنوانات مرکزی کی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں اور پہلے ہی آٹھ ٹرینر تربیت یافتہ ہیں، جو حکمنامے سے متعلقہ امور کے بارے میں 100 کے قریب کارکنوں کو تربیت دیں گے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے مرحلے میں 5000 کارکنوں کو تربیت دی جائے گی جس کے بعد لوگ ضلعی سطح پر تربیت حاصل کریں گے۔