اردو

urdu

ETV Bharat / state

سرینگر میں ٹریفک جام کا سنگین مسئلہ

جموں و کشمیر کے شہر سرینگر میں بڑھتے ٹریفک جام سے جہاں ایک طرف عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وہیں دوسری جانب انتظامیہ کے لیے بھی درد سر کا باعث بنا ہوا ہے۔

By

Published : Dec 20, 2019, 11:28 PM IST

سرینگر میں ٹریفک جام کا سنگین مسئلہ
سرینگر میں ٹریفک جام کا سنگین مسئلہ

جموں و کشمیر انتظامیہ کے جانب سے شائع کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق سرینگر میں ہر سال گاڑیوں کی تعداد میں 7 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو رہا ہے اور سڑکوں میں وسعت اور کشادگی میں کچھ خاص بہتری نہیں لائی گئی جس کی وجہ سے گاڑیوں کی آمد و رفت میں دقتیں پیش آتی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سنہ 1992 اور 2012 میں شہر کے ٹرانسپورٹ کے حوالے سے دو پلان وضع کیے گئے تھے۔ تاہم آج تک اُن پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

سرینگر میں ٹریفک جام کا سنگین مسئلہ

جموں و کشمیر ٹریفک پولیس محکمے کے مطابق سرینگر شہر کی سڑکوں پر روزانہ 80,000 گاڑیاں چلتی ہیں۔

ان سڑکوں کے اطراف کا 44 فیصد حصہ پبلک ٹرانسپورٹ جبکہ 36 فیصد حصہ ہی عام گاڑیوں کے لیے ہیں۔

سڑک کے باقی حصے پر گاڑیوں کی آمدورفت ممکن نہیں، جس کی وجہ سے سڑکیں کشادہ ہونے کے باوجود تنگ ہی ہو رہی ہیں۔

وہیں عدالت عالیہ نے بھی گزشتہ روز انتظامیہ کو سڑکوں اور قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی پارکنگ کے حوالے سے فعال لائحہ عمل اختیار کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'شہر کی سڑکوں پر کسی بھی گاڑی کو پارک (PARK) ہونےکی اجازت نہ دی جائے۔

وہیں پبلک ٹرانسپورٹ سے منسلک افراد کا ماننا ہے کہ انتظامیہ ان کی مشکلات کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ سے وابستہ افراد کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ پانچ مہینوں سے جاری نامساعد حالات کے سبب ہماری آمدنی پر ضرب پڑی ہے اور اب عدالت عالیہ کے فرمان کے بعد سے سڑک پر گاڑی کھڑی کرنے کی اجازت بھی نہیں مل رہی۔'

اُن کا کہنا تھا کہ 'کچھ برس قبل لال چوک میں اُن کے لیے بس اسٹینڈ قائم تھا۔ تاہم انتظامیہ نے اُن کو وہاں سے بے دخل کرکے شاپنگ کمپلیکس تعمیر کیا اور آج انہیں سڑک کے کنارے کھڑے ہونے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔'

اس پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ 'اب ہم گاڑیاں کہاں کھڑی کریں اور کیسے سواری بھریں۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details