کٹرا میں شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے سترہویں کنووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے گورنر ملک نے کہا کہ 'متمول اور طاقت ور طبقات نے کشمیر کے نوجوانوں کے خوابوں کو کچل دیا ہے اور ان کی زندگیاں تباہ کردی ہیں۔'
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ 'وہ حقیقت کو سمجھیں اور جموں و کشمیر میں امن اور ترقی کی ابتداء کے لیے مرکزی حکومت کی کوششوں میں شامل ہوں۔'
علحیدگی پسند اور دیگر رہنماؤں نے اپنوں کو کہاں کھویا ہے؟ ستیہ پال ملک نے کہا کہ ان کے اپنے بچے اچھی طرح آباد ہیں لیکن ایک عام آدمی کے بچے کو دکھایا گیا ہے کہ' جنت کا راستہ قتل کرنا ہے'۔
انہوں نے سیاستدانوں، بیوروکریٹس، متمول اور طاقت ور لوگوں پر نوجوانوں کے خوابوں کو کچل کر ان کی زندگیوں کو تباہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ملک نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کے رہنماؤں، مذہبی مبلغین، علماء، حریت اور ہند نواز سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے عام کشمیریوں کے بچوں کو ہلاک کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا ہے۔ ان میں سے کسی نے بھی اپنا بچہ نہیں کھویا ہے اور نہ ہی ان کے خاندانوں میں سے کوئی دہشت گردی میں شامل ہوا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'میں کشمیری عوام اور نوجوانوں سے سچ سمجھنے کے لیے کہنا چاہتا ہوں۔ آپ کو زندگی گزارنے کے لیے دنیا میں خوبصورت مقام حاصل ہے۔ آگے آئیں اور نئے کشمیر کا حصہ بنیں اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوں۔'
گورنر نے کہا کہ '22 ہزار کشمیری نوجوان تعلیم کے لیے ریاست سے باہر ہیں۔ انہیں تعلیم کے لیے کیوں باہر جانا پڑا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم گذشتہ کئی دہائیوں سے ریاست میں معیاری تعلیم فراہم نہیں کراسکے ہیں۔ کشمیر کے لیے جو فنڈز دیا گیا تھا، اگر اس کا صحیح طرح سے سیاست دانوں اور بیوروکریٹس نے استعمال کیا ہوتا تو آپ کے گھروں کی چھت سونے کی ہوتی۔'
واضح رہے کہ گزشتہ روز گورنر ملک نے کہا تھا کہ 'یکم نومبر سے نیا کشمیر ہوگا۔ میں ان نوجوانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں جو گھوم رہے ہیں۔ آپ نے اب تک کیا حاصل کیا؟ ریاست کو ترقی کی راہ پر لے جانے کے لیے تعاون کریں۔'