اردو

urdu

ETV Bharat / state

جنگ بندی کی خلاف ورزی، عسکریت پسندانہ حملے: لوک سبھا میں رپورٹ پیش

جنگ بندی کی خلاف ورزیوں / سرحد پار فائرنگ کی صورت میں سلامتی دستوں کے ذریعے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کی جاتی ہے۔ حکومت کے ذریعے پیشگی اقدامات کے سبب گزشتہ تین برسوں کے دوران عسکریت پسندانہ حملوں میں قابل ذکر کمی آئی ہے۔

جنگ بندی کی خلاف ورزی، عسکریت پسندانہ حملے: لوک سبھا میں رپورٹ پیش
جنگ بندی کی خلاف ورزی، عسکریت پسندانہ حملے: لوک سبھا میں رپورٹ پیش

By

Published : Feb 3, 2021, 1:04 PM IST

جموں و کشمیر گزشتہ تین دہائیوں سے سرحد پار کی حمایت سے انجام دی جانے والی عسکریت پسندی سے متاثر ہے۔ پاکستان کے ذریعے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی خبر جموں و کشمیر میں صرف بین الاقوامی سرحد / لائن آف کنٹرول پر ہی ہے۔

حکومت نے عسکریت پسندی کو قطعاً برداشت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کیا ہے۔

یہ باتیں امور داخلہ کے وزیر مملکت جی کشن ریڈی نے گزشتہ روز لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتائیں۔

جنگ بندی کی خلاف ورزیوں / سرحد پار فائرنگ کی صورت میں سلامتی دستوں کے ذریعے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کی جاتی ہے۔ حکومت کے ذریعے پیشگی اقدامات کے سبب گزشتہ تین برسوں کے دوران عسکریت پسندانہ حملوں میں قابل ذکر کمی آئی ہے۔

جموں و کشمیر میں گزشتہ تین برسوں کے دوران ہر سال جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، عسکریت پسندانہ حملوں کے واقعات، جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور عسکریت پسندانہ حملوں میں ہلاک / زخمی ہوئے شہریوں اور سلامتی دستوں کے عملہ نیز تصادم میں مارے گئے عسکریت پسندوں کی تعداد کی تفصیلات حسب ذیل ہے:

جنگ بندی کی خلاف ورزی، عسکریت پسندانہ حملے: لوک سبھا میں رپورٹ پیش

بی ایس ایف اور پاکستان رینجرس کے درمیان ڈی جی سطح کی آخری میٹنگ 8 سے 10 نومبر 2017 کو نئی دہلی میں ہوئی تھی۔ اس میٹنگ کے دوران سرحد پار فائرنگ کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا تھا، جس میں دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اس طرح کی کوئی فائرنگ نہ ہو۔ کسی بھی طرح کی فائرنگ کی صورت میں دوسرا فریق زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لے گا اور مواصلات کے سبھی دستیاب وسائل کے ذریعے فوری طور پر رابطہ کیا جائے گا، تاکہ صورت حال کو مزید آگے بڑھنے سے بچایا جاسکے۔ مختلف سطح پر کمانڈروں کے درمیان ضرورت کی بنیاد پر زمینی سطح پر فلیگ میٹنگیں بھی ہوتی ہیں۔

ایسے حملوں کے سبب خزانے کو ہونے والے نقصان کا تعین کرنے کے لئے کوئی تجزیہ نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم ایسے حملوں سے ہونے والے نقصان کے لئے شہریوں، سکیورٹی فورسیز کے عملہ وغیرہ کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔

حکومت سرحد پار عسکریت پسندی کے معاملے کو مسلسل اٹھاتی رہی ہے اور دوفریقی، علاقائی اور بین الاقوامی فورموں پر دہشت گردی کی اس برائی سے لڑنے کے لئے بین الاقوامی تعاون پر بہت زور دیتی رہی ہے۔ عسکریت پسندانہ سرگرمیوں پر قدغن لگانے کے لئے حکومت کے ذریعے کئے گئے چند اقدامات حسب ذیل ہیں:

کائینیٹک آپریشنز: سرگرمی کے ساتھ عسکریت پسندوں اور انھیں تدبیراتی (ٹیکٹیکل) تعاون دینے والوں کی نشان دہی محاصرہ اور تلاشی جیسی کارروائیوں کے ذریعے تلاش، خصوصی رسپانس اگر وہ گرفتاری کے دوران تشدد کا برتاؤ کریں۔

انسدادی کارروائیاں: عسکریت پسندی کے اسٹریٹیجک حامیوں کی سرگرمی سے نشان دہی اور جانچ پڑتال کا آغاز، تاکہ رقم کی فراہمی، بھرتی وغیرہ جیسے دہشت گردی کی حمایت کرنے اور اس کے لئے اکسانے والے میکانزم کو بے نقاب کیا جاسکے۔

رات میں کی جانے والی پیٹرولنگ بڑھادی گئی ہے اور دراندازی کے سبھی ممکنہ روٹوں پر ناکے قائم کئے گئے ہیں۔ سرحدی علاقوں کی جانب سے آنے والی گاڑیوں کی گہرائی سے جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔

کوآرڈنیشن میٹنگ برابر ہوتی رہتی ہیں اور علاقے میں تعینات سبھی فورسیز ہائی الرٹ پر رہتی ہیں۔

جموں و کشمیر میں برسرکار سبھی سکیورٹی فورسیز کے دوران ریئل ٹائم بیسس پر خفیہ معلومات کا اشتراک۔

مزید برآں، بین الاقوامی سطح پر متعدد شدت پسند تنظیموں کے ساتھ پاکستان کے تعلق کو بے نقاب کرنے کے لئے بھارت سرکار متعدد ثبوتوں کا استعمال کررہی ہے۔ یہ وہ ثبوت ہیں جو عسکریت پسندانہ حملوں کے معاملے میں جانچ پڑتال کے دوران جمع کئے گئے ہیں۔ اس کا مقصد، اسے دو فریقی اور کثیر فریقی گفت و شنید کے دوران استعمال میں لانا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details