جموں سے شائع ہونے والے ایک انگریزی جریدے کی طرف سے منعقد ویبنار کے دوران شرکت کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ وادی کشمیر پنڈتوں کے بغیر ادھوری ہے۔
فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ ان کی ہجرت کے حالات اور اس کے اسباب جاننے کے لئے سپریم کورٹ کے سابق ججوں سے جانچ کرائی جانی چاہیے۔'
یہ بھی پڑھیں
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آن لائن ویبنار میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ '1990 میں کشمیری پنڈتوں کو اس وقت کے ریاست کے گورنر جگموہن نے کشمیر چھوڑنے کو کہا تھا اور تین مہینے کے بعد کشمیر واپس لانے کا ان کے ساتھ وعدہ کیا تھا۔'
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ 'سابق گورنر جگموہن نے کشمیر سے پنڈتوں کو یہ کہہ کر شبانہ گاڑیوں میں سوار کر کے جموں روانہ کیا کہ آپ کو صرف دو ماہ کے لئے جموں میں قیام کرنا ہوگا۔ آج 29 برس گزر جانے کے بعد بھی پنڈت برادری اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹ پائی۔'
قابل ذکر ہے کہ 90 کی دہائی میں ہزاروں کشمیری پنڈت ناسازگار حالات کی وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے جس کے بعد ان سے وطن واپس آنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔