جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے بدھ کے روز ضلع ترقیاتی کونسل کپواڑہ کے علاقائی انتخابی حلقوں کی حد بندی کو چیلنج کرنے والی درخواست پر انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا۔
اطلاعات کے مطابق جسٹس پونیت گپتا کے سنگل جج بینچ نے جموں و کشمیر انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس پر اعتراضات داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس معاملے کو 23 نومبر کو سماعت کے لیے درج کیا گیا ہے۔
درخواست گزاروں نے اپنے وکیل ایڈوکیٹ عمر میر کے ذریعے عدالت میں کہا ہے کہ حکومت نے حلقہ بندی اور نامزدگی کے سلسلے کے لیے پنچایت راج ایکٹ کے تحت قواعد پر عمل نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات کے لیے حلقہ بندی ختم کرنے کے مقصد کے لیے حکومت کو جموں وکشمیر پنچایت راج ایکٹ کے رول 108-A پر عمل کرنا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ ' اس حلقے میں سب سے زیادہ آبادی رکھنے والے بلاک کے نام پر ڈی ڈی سی حلقہ کا نام تفویض کرنا ہے۔ لیکن جب بلاکس خود ہی مختلف حلقوں میں تقسیم ہوچکے ہیں، تو دوسرے راستے میں ایک بلاک کے علاقوں کو ایک سے زیادہ مجوزہ ڈی ڈی سی حلقوں میں شامل کرلیا گیا ہے جس کی وجہ سے بلاک کی آبادی تقسیم ہوگئی ہے اور اس کی گنتی کرنا یا اس کا حصول ناممکن ہوجاتا ہے۔ حلقہ ڈی ڈی سی کے نام کے مقصد کے لئے ایک بلاک کی آبادی کو سب سے بڑی آبادی پر غور کریں۔ لہذا جواب دہندگان نے اپنے طریقہ کار اور کو اپنا کر رول 108-A کو مایوس کیا ہے۔ چونکہ اس مجوزہ حد بندی نوٹیفکیشن کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔'