پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ میں کہا کہ' میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کی بحالی کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ مزید پیشرفت کے لئے فعال ماحول پیدا کرنے کا عزم بھارت پر منحصر ہے۔ کشمیری عوام کے دیرینہ مطالبے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق انہیں حق خود ارادیت دینے کے لیے بھارت کو ضروری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ' ہم نے بھی گرفتار بھارتی پائلٹ کو واپس کرکے بھارت کی غیر ذمہ دارانہ فوجی دشمنی کا سامنا کرتے ہوئے دنیا کے سامنے پاکستان کے ذمہ دارانہ سلوک کا مظاہرہ کیا۔ ہم ہمیشہ امن کے لئے کھڑے ہیں اور تمام بقایا معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لئے آگے بڑھنے کے لئے تیار ہیں۔'
امریکہ ، اقوام متحدہ، اور حریت کانفرنس نے بھارت اور پاکستان کے مابین 2003 میں سیز فائر معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔
بھارت نے یہ بھی کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے لیکن اہم امور پر بھارت کا موقف تبدیل نہیں ہوگا۔
پاکستان ہمیشہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر اٹھاتا رہا ہے لیکن بھارت کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ اس کا اندورنی معاملہ ہے اور وہ اس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت نہیں چاہتا۔
2019 میں مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں منقسم کیا جس کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی بھارت کا یکطرفہ فیصلہ ہے اور یہ بین الاقوامی قواتین کے برعکس ہے۔