سرینگر کے مضافات میں واقع جواہرلال نہرو میموریل ہسپتال اور شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ کو کووڈ 19 ہسپتالوں میں منتقل کئے جانے کے بعد لل دید اہسپتال میں مریضوں کے رش میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
اس دوران ہسپتال میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے احتیاطی تدابیر کے طور سوشل ڈسٹنسگ کو اپنانے میں کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ لاک ڈاون اور لل دید اہسپتال میں او پی ڈی کے بند کئے جانے کے باوجود بھی بیماروں اور تیمارداروں کی بھیڑ بھاڑ تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔
لل دید ہسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر شبیر صدیقی کے مطابق اہسپتال میں او پی ڈی کے ساتھ ساتھ روزمرہ انجام دینے والی کی جراحی کا سلسلہ بھی فی الحال کے بند کردیا گیا ہے جس سے یہ امید تھی کہ ہسپتال میں کروناوائرس کے خطرات اور خدشات کے پیش نظر مریضوں کے رش میں کافی حد تک کمی عمل میں لائی جاسکے گی۔ لیکن اس طرح کے اقدامات کے باوجود بھی ہسپتال میں مریضوں کے رش کو کم نہیں کیا جاسکا ہے۔
وہیں انہوں نے کہا کہ جواہر لال نہرو میموریل اہسپتال اور سکمز صورہ کو کووڈ 19 ہسپتالوں میں تبدیل کئے جانے بعد ان اہپستالوں میں قائم کردہ مٹرنٹی مراکز تک حاملہ خواتین کی رسائی ممکن ہورہی ہے جس وجہ سے بھی وادی کے بڑے زچہ وبچہ ہسپتال لل دید میں مریضوں کے رش میں مزید اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جس کے باعث کوروناوائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے احتتاطی تدابیر پر سختی سے عمل پیرا ہونا مشکل ہوتا جارہا ہے۔