پلوامہ:جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں گزشتہ سال محمکہ بلدیات نے سلاٹر ہاؤس تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس کے لئے 2 کروڑروپے مختص کئے گئے تھے۔ تاہم ٹینڈرنگ کے بعد اس سلاٹر ہاؤس کو تقریبا 1.50کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جانا تھا۔ اگرچہ سلاٹر ہاؤس پر کام شروع کیا گیا۔ پلوامہ ضلع ترقیاتی کمشنر نے 26 مئی کو اس کا سنگ بنیاد بھی رکھا ۔اس پر کام شدومد سے شروع کیا گیا۔ تقریبا 50 لاکھ روپے ابھی تک اس کے کام پر صرف کئے جا چکے ہیں تاہم گزشتہ سال ہی محمکہ بلدیات کے ڈائریکٹر اربن لوکل باڈیز نے اس سلاٹر ہاؤس پر کام بند کرنے کے احکامات جاری کئے۔
ڈائریکٹر نے یہ کہہ کر اس پر کام بند کروایا کہ یہ بس اسٹینڈ کی زمین ہے ۔اس پر سلاٹر ہاؤس تعمیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔تاہم یہاں کئی سوالات کھڑے ہو جاتے ہے کہ محکمہ بلدیات نے اس سلاٹر ہاؤس کو اس جگہ پر تعمیر کرنے کی اجازت کیسے دی جہاں پر اس کے تعمیر کو لے کر اعتراضات کھڑے ہو سکتے تھے۔ تو کیا اب یہ پچاس لاکھ روپے ضائع ہو جائیں گے جو ابھی تک اس منصوبے پر صرف کئے جا چکے ہیں۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا محکمہ نے سلاٹر ہاؤس کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو ان پچاس لاکھ روپے کی بھرپائی کون کرے گا۔ یہ بڑے سوالات محکمہ بلدیات کے سامنے اب کھڑے ہو رہے ہیں۔ اس سے قبل اس سلسلے میں ایک خبر بھی شائع کی تھی کہ ضلع پلوامہ کے نیا بس اسٹینڈ میں تعمیر ہورہے مذبح خانہ کی جگہ کئی چشمے نکل آرہے ہے تاہم انتظامیہ نے اس بات کو نظر انداز کیا جبکہ آبی ذخائر کو بچانے کے بجائے اس پر تعمیرات کھڑی کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔اب یہاں سلاٹر ہاؤس تعمیر نہیں ہو سکا اس کے ساتھ ساتھ آبی زخائر کو نقصان پہنچا۔