اردو

urdu

کشمیر: انٹرنیٹ پر پابندی سے طلبا کا تعلیمی مستقبل تاریک

وادی کشمیر میں گزشتہ دو ماہ سے موبائل فون اور انڑنیٹ خدمات پر جاری پابندی سے پرائمری اسکولوں سے لے کر یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبا کی مشکلات اور مسائل میں روزانہ اضافہ ہورہا ہے کیونکہ جہاں تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کی سرگرمیاں معطل ہیں۔ وہیں انتظامیہ کی طرف سے قائم این آئی سی سینٹرز میں انٹرنیٹ خدمات ٹھیک نہیں ہیں اور ان میں داخل ہونے کی اجازت بھی مشکل سے ہی دی جاتی ہے۔

By

Published : Sep 30, 2019, 5:43 PM IST

Published : Sep 30, 2019, 5:43 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 3:01 PM IST

کشمیر: انٹرنیٹ پر پابندی سے طلباء کا تعلیمی مستقبل تاریک

وادی کے طلبا گزشتہ قریب دو ماہ سے نہ صرف انٹرنیٹ کے ذریعے پڑھائی نہیں کر پا رہے ہیں بلکہ مخلتف اسکالرشپ کے فارم اور ریاست و بیرن ریاست کی یونیورسٹیوں میں داخلہ فارم جمع کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
جاوید احمد نامی ایک طالب علم نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ کہ گزشتہ قریب دو ماہ سے انٹرنیٹ پر عائد پابندی سے طلبا کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے اور انتظامیہ کی طرف سے قائم این آئی سی سینٹرز تسلی بخش نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا: 'وادی میں قریب دو ماہ سے انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات پر جاری پابندی سے طلبا کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے، انتظامیہ نے اگرچہ طلبا کے لیے این آئی سی سینٹر قائم کیے ہیں لیکن ان میں بعض اہم ترین ویب سائٹس بند رکھی گئی ہیں ان میں داخل ہونے کی اجازت بھی مشکل سے ہی دی جاتی ہے'۔

جاوید احمد نے کہا کہ طلبا کو تعلیمی نقصان سے ہی دوچار نہیں ہونا پڑرہا ہے بلکہ بیرون ریاست یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند طلبا داخلہ فارم جمع کرنے سے قاصر ہیں جس کے باعث انہیں سخت ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
محمد حسین نامی ایک طالب علم نے کہا کہ وادی میں طلباء پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ فارم جمع کرنے سے بھی قاصر ہیں کیونکہ اس کے لیے موبائل فون اور انٹرنیٹ کا چلنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا: 'وادی میں کمونیکیشن پر عائد پابندی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کو تعلیمی نقصان سے ہی دوچار نہیں ہونا پڑرہا ہے بلکہ پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ کے فارم جمع کرنے سے اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء بھی معذور ہیں کیونکہ فارم جمع کرنے کے لیے موبائل کا چلنا ضروری ہے، فارم جمع کرنے کے دوران موبائل پر او ٹی پی آتا ہے جب موبائل بند ہے تو وہ کہاں سے آئے گا'۔

عبدالرحمان نامی ایک والد نے کہا کہ میرے بچے کو ہر سال اسکالر شپ ملتا تھا جس سے اس کی پڑھائی کا خرچہ نکلتا تھا۔
انہوں نے کہا: 'میرا بیٹا ایک پرائیویٹ اسکول میں زیر تعلیم ہے۔ ہرسال اس کو اسکالر شپ ملتا تھا جس سے اس کا تعلیم کے خرچے کی کافی حد تک بھر پائی ہوجاتی تھی لیکن امسال وہ فارم جمع کر ہی نہیں پارہا ہے جس سے میرے اوپر بوجھ بڑھ گیا ہے شاید میرے بیٹے کی تعلیم متاثر ہوسکتی ہے'۔
ادھر این ای ٹی اور جے آر ایف کے لیے فارم جمع کرنے والے طلباء نے کہا کہ وہ فارم جمع ہی نہیں کرپا رہے ہیں جس سے نہ صرف ہماری محنت رائیگاں ہوگی بلکہ تعلیمی مستقبل پر بھی خطرات کی تلوار لٹک رہی ہے۔
انہوں نے کہا: 'انٹرنیٹ پر عائد پابندی سے ہم نہ اچھی طرح پڑھ پا رہے ہیں اور نہ ہی اب فارم جمع کرسکتے ہیں، ہماری سال بھر کی محنت رائیگاں ہوگی اور ہمارے تعلیمی مستقبل پر بھی خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے'۔
بتادیں کہ وادی کشمیر میں پانچ اگست سے موبائل اور انٹرنیٹ پر لگاتار پابندی عائد ہے جس سے زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں کو گوناں گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

Last Updated : Oct 2, 2019, 3:01 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details