واضح رہے کہ پی ایس اے کے تحت کسی کو بھی دو برس تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے۔
وہ 5 اگست سے سری نگر میں واقع اپنی رہائش گاہ پر نظربند ہیں۔
واضح رہے کہ پی ایس اے کے تحت کسی کو بھی دو برس تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے۔
وہ 5 اگست سے سری نگر میں واقع اپنی رہائش گاہ پر نظربند ہیں۔
حکومت نے مبینہ طور پر فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ کو سب جیل بنایا ہے جہاں وہ پی ایس اے کے تحت نظربند رہیں گے۔
فاروق عبداللہ پر پی ایس اے کے اطلاق کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے پیر کے روز ان کی رہائش گاہ گپکار روڈ کی طرف جانے والے راستے کو سیل کیا اور کسی کو بھی نیشنل کانفرنس کے صدر کی رہائش گاہ کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
فاروق عبداللہ پر پی ایس اے کے اطلاق کی تصدیق اس وقت ہوئی جب ایم ڈی ایم کے رہنما وائیکو نے سپریم کورٹ میں حبس بیجا (ہیبیس کارپس) کی درخواست دائر کی تھی۔ (عدالتی نظام میں حبس بے جا یا ہیبیس کارپس کی درخواست کے تحت لاپتہ شخص کو عدالت میں پیش کرنا لازمی ہوتا ہے۔ اگر عدالت میں پیش کرنا ممکن نہ ہو تو یہ بتانا لازمی ہوتا ہے کہ وہ شخص کہاں ہے)'۔ وائیکو کے وکیل کے سوال کے بعد مرکز کی طرف سے سالیسیٹر جنرل کے کے وینوگوپال نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ سینیئر رہنما کو پی ایس اے کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رکن پارلیمان وائیکو کی عرضی پر چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس ایس عبدالنذیر کی بینچ نے سماعت کی۔